اسلام آباد (مہتاب حیدر) ٹیکس کی شرحیں بڑھانے کے باوجود، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی مد میں 169ارب روپے جمع کئے، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ وصولی 136 ارب روپے تھی، ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خریدوفروخت پر صرف 33ارب روپے اضافی ٹیکس جمع ہوا جبکہ موجودہ مالی سال میں ٹرانزیکشنز کی تعداد میں تقریباً 15فیصد کمی واقع ہوئی ہے، کابینہ نے تاحال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی منظوری نہیں دی، اسے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے ۔دوسری جانب تنخواہ دار طبقے نے رواں مالی سال میں اب تک تقریباً 370 ارب روپے ٹیکس کی صورت میں ادا کیے ہیں۔ تنخواہ دار طبقہ ٹیکسوں میں شراکت کے حوالے سے جائیداد اور برآمد کنندگان کے مقابلے میں سب سے اوپر ہے۔ تنخواہ دار طبقے نے دیگر شعبوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جو پہلے زیادہ کماتے تھے، لیکن ان کی قومی خزانے میں شراکت معمولی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس شرحوں میں اضافے کے بعد جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی رقم میں 50 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن اب تک مالی سال 2024-25کے پہلے نو ماہ میں ٹیکس وصولی گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 24فیصد بڑھی ہے۔ غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر دفعہ 236C کے تحت ٹیکس کی شرح ٹیکس سال 2021میں فائلرز کے لیے 1فیصد اور نان فائلرز کے لیے 2فیصد تھی، جسے ٹیکس سال 2023میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 2فیصد اور نان فائلرز کے لیے 4فیصد کر دیا گیا۔ یہ ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی شرح ٹیکس سال2024میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 3فیصد اور نان فائلرز کے لیے 6فیصد کر دی گئی۔ غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس ٹیکس سال 2021میں فائلرز کے لیے 1 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 2فیصد تھا، جسے 2023 میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 2فیصد اور نان فائلرز کے لئے 7.5فیصد کر دیا گیا۔ اب 2024-25کے آخری بجٹ میں یہ شرح بڑھا کر فائلرز کے لیے 3فیصد اور نان فائلرز کے لئے 10.5فیصد کر دی گئی ہے۔ ٹیکس شرحوں میں اس زبردست اضافے کے باوجود، جائیداد کے شعبے نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی مد میں169ارب روپے ادا کیے ہیں۔ جائیداد کے شعبے کی ٹیکسوں کی صورت میں شراکت گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 136ارب روپے تھی، جو موجودہ مالی سال میں اب تک 24.3 فیصد کے اضافے کیساتھ سامنے آئی ہے۔ تاہم حکومت نے جائیداد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کرنے کے لیے ایک سمری پیش کی ہے، لیکن اس کی قومی خزانے میں شراکت رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 2ارب روپے سے کم رہی ہے۔ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران نے دی نیوز کو اعتماد میں لے کر بتایا کہ وفاقی کابینہ نے تاحال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) پر اپنی منظوری نہیں دی ہے اور اسے بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ حکومت کی خواہش تھی کہ ایف ای ڈی کو ختم کرنے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کیا جائے لیکن آئی ایم ایف اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔ فائلر کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 3فیصد، تاخیر سے فائل کرنے والوں کے لیے 5فیصد اور نان فائلرز کے لیے 7فیصد تھی۔ ذرائع نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236سی جائیداد کی فروخت پر ایڈوانس ٹیکس سے متعلق ہے، اور اس میں فائلرز کے لیے 3فیصد اور نان فائلرز کے لیے 6فیصد ٹیکس کی شرح ہے۔ دفعہ 236سی کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 84ارب روپے جمع کیے ہیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ رقم 65ارب روپے تھی۔ دفعہ 236کے کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں85ارب روپے جمع کیے ہیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ رقم 71ارب روپے تھی۔ حکومت نے جائیداد کے شعبے سے حاصل شدہ منافع پر 15فیصد کیپیٹل گینز ٹیکس (سی جی ٹی) عائد کیا تھا، لیکن یہ آئندہ انکم ٹیکس ریٹرنز کے ساتھ عائد ہوگا۔