اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) اگرچہ حکومت مئی کے ماہ میں موصول ہونے والے بجلی کے بلوں میں فی یونٹ 7.41روپے کی رعایت دینے جا رہی ہے، تاہم صارفین کو بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، خاص طور پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت۔ اس کی بڑی وجہ گرمیوں کے مہینوں میں تربیلا اور منگلا ڈیمز میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث ہائیڈرو پاور کی کم پیداوار ہے، اور نیلم-جہلم منصوبے کا غیر فعال ہونا ہے، جس کی وجہ سے مہنگی تھرمل بجلی پر انحصار بڑھ گیا ہے۔ یہ بات نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے جنرل منیجر نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق عوامی سماعت کے دوران بتائی، جو مارچ 2025 کے لیے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر منعقد کی گئی تھی۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ نے سماعت کے دوران فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 3 پیسے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی ہے۔ تاہم، جب اس کو پہلے سے منظور شدہ 90 پیسے فی یونٹ (جو اپریل، مئی اور جون 2025 کے لیے منظور کیا گیا تھا) کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے، تو مجموعی منفی اثر 50 پیسے فی یونٹ بنتا ہے۔