• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہندوستان کی حکومت نے پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اب تک دو ہزار سے زائد افراد کو گرفتا ر کر لیا گیا ہے جبکہ بے گناہ کشمیریوں کے گھر گرانے ، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بھارتی فورسز نے قیمتی سامان کو لوٹ کر درجنوں گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ قاتل اور سفاک نریندر مودی سرکار کا ظلم و ستم اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف پوری پاکستانی قوم تیار ہے، ہندوستان اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے دہشت گردی کا سہارا لے رہا ہے۔ پہلگام واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، بھارت اس کی آڑ میں پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔ پہلگام واقعے سمیت جعفر ایکسپریس اور سمجھوتہ ایکسپرس کی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔بھارت کی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہو چکی ہے، مودی نے آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے متعصبانہ رویے سے نہ صرف بھار ت میں آباد اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اپنے مخالفین کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے راستے سے ہٹانے کا ٹاسک سیکورٹی اداروں کو دے رکھا ہے۔امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ میں سکھوں کے خلاف ہونے والی بھارتی دہشت گردی اس کا واضح ثبوت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان، ہندوستان کی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے۔ اس وقت پوری پاکستانی قوم بھارت کی ہر جارحیت کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہر پاکستانی کا یہ عزم ہے کہ دشمنوں کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو ایک طرف بھارت دھمکیاں دے رہا ہے، خوارج حملہ آور ہیں، ہر روز درجنوں افراد شہید ہو رہے ہیں، قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت اور اس کے اتحادیوں کو کینالز منصوبے کو ختم کرنے اور دیگر سیاسی ایشوز کی پڑی ہے۔یہ سیاست چمکانے کا نہیں بلکہ متحدہو کر بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا وقت ہے۔پوری دنیا کے سامنے پہلگام حملے کی بھارتی سازش ناکام ہو چکی ہے اور ہندوستان کو جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک اس وقت اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہے، ایسے وقت میں جب بھارت حملے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ قوم کو تقسیم کرنے والے دشمنوں کا کام آسان کر رہے ہیں۔ دوسری طرف 25دنوں سے اپنے جائز مطالبات کیلئےمال روڈ لاہور پر پرامن احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر حکومت پنجاب کے ایما پر پولیس کا وحشیانہ تشدد قابل مذمت اور شرمناک ہے۔چیئر مین گرینڈ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب سمیت آٹھ ہزار ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی ناقابل فہم اور لمحہ فکریہ ہے۔ اس ناروا اقدام نے حکومت پنجاب کے چہرے سے نقاب اتار دیا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے حکومت ڈاکٹروں کے مطالبات فوری طور پر منظور کرے۔ سرکاری ہسپتالوں کو پرائیوٹائزکرنا شعبہ صحت کو غریب عوام کی پہنچ سے باہر کرنے کے مترادف ہے، پوری قوم اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ پنجاب حکومت نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ لوگوں کو کسی قسم کا ریلیف میسر نہیں ہے ۔ پڑھے لکھے لوگ ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، روزگار کے نام پر ان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں چند روز قبل امیر جماعت اسلامی سینٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری کی زیر صدارت اجلاس میں حکومت پنجاب کی ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی نجکاری پالیسی کے خلاف ملازمین کی تمام تنظیمیں متحد ہو گئی ہیں ۔ منصورہ لاہور میں ہونے والے اس اجلاس کے موقع پر ادارے بچاؤ، نجکاری مکاؤکے عنوان سے مشترکہ جدوجہد کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے 16 رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے ۔ سولہ رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں جاوید قصوری ،ڈاکٹر بابر رشید، ذکر اللہ مجاہد، مظہر اقبال رندھاوا، نثار خان،ڈاکٹر سلمان، ڈاکٹر شعیب ، ڈاکٹر ہمایوں ، ڈاکٹر اسامہ ، فائزہ رانا،شفقت رسول سندھو،ضیا اللہ نیازی،طیب اعجاز شامل ہیں۔ جماعت اسلامی نے نجکاری مکاؤ پنجاب بچائو تحریک کا آغاز کردیا ہے ۔امیر جماعت اسلامی سینٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت پنجاب اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرنا چاہتی یہی وجہ ہے کہ نجکاری پالیسی کےذریعے حکومت ان اداروں سے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے۔پنجاب حکومت نے جس طرح ڈاکٹرز کے پر امن احتجاج پر تشدد کیا ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ پولیس کو ایک خاندان کی فورس بنانا قابل قبول نہیں ہے پولیس کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہے نہ کہ ان پر وحشیانہ تشدد کرنا۔کس قدر افسوس کی بات ہے کہ حکومت ڈاکٹرز کے اوپر دہشت گردی کے مقدمات قائم کر رہی ہے۔جماعت اسلامی ڈاکٹرز کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔حکومت احتجاج کرنے والوں کے ساتھ فوری مذاکرات کا اعلان کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص اپنے جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد کرتا ہے اور آواز اٹھاتا ہے تو یہ اس کا جمہوری حق ہے۔

تازہ ترین