• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا مجموعی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 2.4؍ فیصد تک محدود

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان کا مجموعی مالیاتی خسارہ رواں مالی سال کے ابتدائی نو مہینوں میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.4؍ فیصد یعنی تقریباً 30؍ کھرب روپے تک محدود رکھا گیا جس میں صوبوں کی طرف سے 10؍ کھرب روپے کے فاضل محصولات کا بڑا کردار رہا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری مالیاتی اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کی خالص ریونیو وصولیاں 74؍ کھرب روپے رہیں، جب کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 50؍ کھرب روپے صوبوں کو منتقل کیے گئے۔ وفاقی حکومت کا کل مصروف شدہ خرچ 114؍ کھرب روپے رہا جس کے نتیجے میں وفاقی سطح پر بجٹ خسارہ 40؍ کھرب روپے کے قریب رہا۔ تاہم صوبوں کی جانب سے 10؍ کھرب روپے کا فاضل بجٹ فراہم کیے جانے کے بعد مجموعی بجٹ خسارہ مارچ 2025ء کے اختتام تک 30؍ کھرب روپے یا جی ڈی پی کا 2.4؍ فیصد تک محدود کر دیا گیا۔ اب آئی ایم ایف کا مشن آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ آئندہ بجٹ کے لیے مجموعی مالیاتی اور بجٹ فریم ورک پر بات چیت کی جا سکے۔رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران مجموعی محصولات 133؍ کھرب روپے جبکہ کل اخراجات 163؍ کھرب روپے (جو کہ جی ڈی پی کا 13.2فیصد بنتے ہیں) رہے، لہٰذا بجٹ خسارہ 29؍ کھرب 70؍ ارب روپے (جی ڈی پی کا 2.4فیصد) ریکارڈ کیا گیا۔پرائمری بیلنس (بغیر سود کے مالیاتی توازن) میں 34؍ کھرب روپے (جی ڈی پی کا 2.8؍ فیصد) کا فاضل ریکارڈ کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید