لاہور(نمائندہ جنگ) مقامی عدالت نے پاکستان میں آئسکریم کے معروف برانڈ کیخلاف جھوٹا مواد پھیلانے اور بدنام کرنے کے کیس میں ملوث قیوم حفیظ کے ایک مرتبہ پھر وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔تازہ وارنٹ گرفتاری ملزم کے عدالت میں مسلسل پیش نہ ہونے پر جاری کیے گئے۔جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے پولیس کو ہدایت کی کہ 23ستمبر2025کو ملزم کی گرفتاری اور عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے۔عدالت نے ملزم کے مچلکوں کو ضبط کرنے اور حاضری سے استثنیٰ کی گزشتہ درخواستوں کو بھی منسوخ کرنے کا حکم دیا۔16دسمبر 2024کو پیشرفت سامنے آئی جب عدالت نے ملزم کی ضمانت دانستہ اور مسلسل عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی بنا پر منسوخ کی۔یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے علاج کی غرض سے بیرون ملک سفر کی اجازت طلب کی جو مسترد ہوگئی۔معتبر ذرائع کے مطابق وہ بیرون ملک مفرور ہوگیا۔کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کی طرف سے شروع کیا گیا جب 2022میں الیکٹرانک سائبر کرائمز ایکٹ 2016کے تحت چارج شیٹ پیش کی گئی۔ملزم پر الزام ہے کہ اس نے کمپنی کو ٹارگٹ کرتے ہوئے جھوٹی ای میلز کیں جن کی وجہ سے کمپنی کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا اور مالی نقصان بھی ہوا۔ملزم نے ای میلز بھیجنے کا اعتراف کیا اور اسے معمول کی خط وکتابت قرار دیا۔کمپنی نے بتایا کہ ملزم حفیظ کو کرپشن اور سنگین بے قاعدگیوں پر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ملزم نے حاضری کے ریکارڈز میں جعلسازی کی اور جھوٹے دستخط اور فنگر پرنٹس کا کام کیا۔یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ملزم کے اقدامات دانستہ اور بدنیتی پر مبنی تھے جس کا مقصد کمپنی کے کام کو نقصان پہنچانا تھا۔ایف آئی اے کے حکام،کمپنی کے نمائندگان اور اہم گواہان کے بیانات پہلے ہی قلمبند کیے جاچکے ہیں جو بطور شہادت ملزم کے دانستہ غلط اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ عدالت نے مقدمے میں مزید کسی تاخیر سے بچنے کیلئے ملزم کی گرفتاری کی ہدایت دی۔