وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر بھارت امن چاہے تو پاکستان بھی تیار ہے تاہم خبردار کیا کہ اگر کوئی ایک بھی اشتعال انگیز کارروائی دہرائی گئی تو پھر پاکستان بتائے گا کہ انتقامی کارروائی کیا ہوتی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کا امریکی وزیرخارجہ سے رابطہ ہوا جس میں مارکو روبیو نے کہا کہ کشیدگی کم کی جائے کیونکہ یہ صورتحال دنیا افورڈ نہیں کر سکتی۔
اسحاق ڈار کے مطابق سیکریٹری روبیو نے زور دیا کہ پاکستان اور بھارت ایسا راستہ تلاش کریں جس سے دونوں ملکوں کے رابطے بحال ہوں اور مس کیکولیشن سے بچا جائے، امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ تعمیری بات چیت کا آغاز کرانے اور امریکا کی ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کےلیے تیار ہیں تاکہ مستقبل کے تنازعات سے بھی بچا جاسکا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہم نے جواب دینا تھا، دے دیا، اگر بھارت رُک گیا تو ہم غور کریں گے کہ ہم بھی ایسا اقدام کریں جس پر امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ بھارتی حکام سے اس معاملے پر بات کریں گے۔
امریکی وزیرخارجہ کے کہنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطہ بحال بھی ہوا جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ پُرامید ہیں کہ صورتحال بہتر ہوگی۔
وزیرِ خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ اس سے پہلے چھ سے زائد وزرائے خارجہ نے ان سے رابطہ کیا تھا اور کہا کہ جنگ بندی کریں جس پر انہیں بتایا گیا کہ پاکستان نے حملے میں تاحال پہل نہیں کی صرف جوابی اقدامات کیے ہیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے بھی دو بار رابطہ کیا ہے، یہ رابطہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کی جانب سے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ٹیلے فون کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ رابطہ ایسے وقت کیا گیا جب پاکستان میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، نیشنل کمانڈ اتھارٹی نیوکلیئر ایشو ڈیل کرتی ہے، یہی نہیں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اجلاس سے متعلق بتایا کہ بھارتی جارحیت جاری رہی تو تمام آپشنز کھلے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ کا ٹیلے فون پر رابطہ بھی ایسے وقت پر ہوا جب بلااشتعال بھارتی حملوں کے سبب پاکستان نے بھارت کے خلاف دندان شکن آپریشن ’بنیان مرصوص‘ لانچ کیا اور جس میں الفتح میزائلوں، ڈرونز اور توپوں سے بھارتی فوج کے درجنوں اہداف کو نشانہ بنا کر اس کے ویڈیو ثبوت بھی دنیا کو دکھا دیے اور آئی ٹی کی دنیا میں خود کو چیمپئن تصور کرنے والے بھارت کی فوجی و سرکاری ویب سائٹس ایسے ہیک کی گئی ہیں کہ مودی سرکار کے طوطے اُڑ گئے۔
جیسا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھی تھا کہ انتظار کرو جب ہم حملہ کریں گے تو دنیا دیکھے گی۔
سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی اس ٹیلیفون کال سے پہلے سعودی وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر جمعہ کو اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے نور خان بیس پر لینڈ کیا تھا، یہ وہی ایئربیس ہے جسے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بھارت نے نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
سعودی وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ نے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سے وزارتِ خارجہ کے دفتر میں ملاقات کی تھی۔
عادل الجبیر جمعرات کو نئی دہلی بھی گئے تھے جہاں انہوں نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔