امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قطر سے 400 ملین ڈالرز کا ہوائی جہاز بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند ہوگئے۔
ڈونلد ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ طیارہ صدارتی لائبریری کو عطیہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا صدارتی مدت ختم ہونے کے بعد اس طیارے کو ذاتی استعمال کےلیے رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکی آئین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قطر سے ملنے والا یہ قیمتی تحفہ قبول کرنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
امریکی آئین میں دو دفعات ہیں جو صدر کو غیر ملکی حکومتوں وفاقی یا ریاستی حکومتوں سے تحائف وصول کرنے پر پابندیاں عائد کرتی ہیں۔
ایک شق میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے کسی بھی منتخب عہدیدار کو کسی ’بادشاہ، شہزادے یا غیر ملکی ریاست‘ کی طرف سے کوئی بھی تحفہ لینے سے پہلے امریکی کانگریس سے منظوری لینی چاہیے۔
دوسری شک صدر کو اپنی تنخواہ سے زیادہ قیمت کا تحفہ وصول کرنے سے منع کرتی ہے۔
امریکی قوانین یہ بھی کہتے ہیں کہ امریکی صدر غیر ملکی حکومتوں سے جو بھی تحائف قبول کریں ان کی قیمت 480 ڈالرز سے کم ہونی چاہیے اگر کسی تحفے کی مالیت 480 ڈالرز سے زیادہ ہو تو وہ امریکا کی جانب سے قبول کیا جا سکتا ہے یعنی اس تحفے کو امریکی صدر ذاتی استعمال میں نہیں لا سکتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو قطر کی جانب سے ملنے والا یہ تحفہ امریکی حکومت کو ملنے والے مہنگے ترین تحائف میں سے ہوگا اس لیے یہ بات اب بھی غیر واضح ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا قطر کی جانب سے طیارہ قبول کرنے کا فیصلہ امریکی آئین کی دوسری شک کی خلاف ورزی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے ماضی میں بھی امریکی صدور کو غیر ملکی حکومتوں سے ملنے والے تحائف قبول کرنے کی اجازت دی ہے جیسے کہ 1877ء میں کانگریس نے مجسمہ آزادی کو فرانس سے تحفہ کے طور پر قبول کیا۔
اس کے علاوہ امریکی آئین نے 2009ء میں صدر باراک اوباما کو امریکی کانگریس کی اجازت کے بغیر نوبیل امن انعام حاصل کرنے سے نہیں روکا جس میں 1.4 ملین ڈالرز نقد شامل تھے۔
اس حوالے سے امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے یہ طے کیا تھا کہ انعام وصول کرنا آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔