بریڈفورڈ (عبید مغل): رطانیہ کا تاریخی اور ثقافتی شہر بریڈفورڈ اب جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر کی زد میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں کے دوران ناصرف جرائم کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا بلکہ ان جرائم کی نوعیت میں بھی سنگینی آئی ہے۔
حالیہ رپورٹ بریڈفورڈ میں 2019ء سے 2024ء کے دوران جرائم کے پس منظر، تناسب اور اسباب پر ایک گہرائی سے روشنی ڈالتی ہے۔
ویسٹ یارکشائر پولیس کے ریکارڈز کے مطابق 2023ء میں بریڈفورڈ میں 52 ہزار 429 جرائم رپورٹ ہوئے جبکہ 2024ء میں یہ تعداد کچھ کمی کے بعد 46 ہزار 766 تک پہنچی۔
اگرچہ یہ کمی خوش آئند ہے تاہم مجموعی طور پر گزشتہ 5 سالوں میں خاص طور پر لاک ڈاؤن کے بعد کے عرصے میں جرائم میں 12 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تشدد، چوری، جنسی جرائم اور خطرناک ڈرائیونگ جیسے جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
بریڈفورڈ جیسے صنعتی شہر میں معاشی زوال، مہنگائی اور نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری جرائم کی ایک بڑی وجہ سمجھی جا رہی ہے کیونکہ جب وسائل محدود ہوں تو جرائم اکثر ایک آسان راستہ محسوس ہوتے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ کورونا وباء نے ناصرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت اور سماجی رویوں پر بھی گہرا اثر ڈالا، لاک ڈاؤن کے بعد کے دور میں نفسیاتی دباؤ برادریوں کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیا جس کا فائدہ جرائم پیشہ عناصر نے اٹھایا۔
تیسری وجہ سماجی و ثقافتی پیچیدگیاں ہیں، بریڈفورڈ کی متنوع آبادی میں بعض طبقات کو سماجی دھارے میں شامل نہ کیا جا سکا، ثقافتی تفریق، نسلی امتیاز اور تعلیمی مواقع کی کمی نے معاشرتی تناؤ کو جنم دیا جو جرائم میں اضافے کا باعث بنا۔
چوتھی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتی نظام کی خامیاں ہیں۔پولیس فورس پر وسائل کی کمی اور عدالتی عمل کی سست روی نے بھی جرائم کی روک تھام کو متاثر کیا ہے، اب جرائم پیشہ افراد میں پکڑے جانے کا خوف کم ہو گیا ہے۔
پانچویں وجہ سرمایہ کاری کی کمی اور کمیونٹی کے اعتماد کا فقدان ہے۔ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح نے بریڈفورڈ میں کاروباری سرمایہ کاری کو بھی متاثر کیا ہے، مقامی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آئی ہے جس سے شہر کی اقتصادی حالت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
مندرجہ بالا مسائل کے حل کی طرف آئے تو سمجھا جاسکتا ہے کہ اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے محض قانون کا نفاذ کافی نہیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو بہتر تعلیم، روزگار اور تربیتی مواقع فراہم کیے جائیں، بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دیا جائے۔
بریڈفورڈ کی گلیوں میں سکون لوٹانے کے لیے سیاسی بصیرت، معاشی حکمت عملی اور سماجی ہم آہنگی کو یکجا کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں شہر کی سیاسی قیادت کو ایک قدم آگے بڑھ کر مسائل کے حل کی کوشش کرنا ہوگی۔