لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے انسدادِ دہشت گردی کی جامع تحقیقات کے بعد 3 ایرانی شہریوں پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت فردِ جرم عائد کر دی۔
ان افراد پر 14 اگست 2024ء سے 16 فروری 2025ء کے درمیان ایرانی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کی مدد کرنے کے الزامات شامل ہیں۔
یہ افراد جو لندن میں رہتے ہیں، انہیں 3 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں اب ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ان افراد میں سینٹ جانز ووڈ سے تعلق رکھنے والے مصطفیٰ سپاہ وند، فرہاد جوادی منیش، کنسل رائز سے اور شاپور قلیحالی خانی نوری ایلنگ سے شامل ہیں۔
غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کی مدد سے متعلق الزامات کے علاوہ، سپاہ وند پر برطانیہ میں ایک شخص پر سنگین تشدد، اس کی نگرانی اور جاسوسی میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔
اسی طرح منیش اور نوری کو انہی سنگین ارادوں کے ساتھ نگرانی اور جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
اسی ایکٹ کے تحت 9 مئی کو گرفتار ہونے والے ایک اور فرد کو بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا ہے۔
میٹ کی انسدادِ دہشت گردی کمانڈ کے کمانڈر ڈومینک مرفی نے ان الزامات کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے انہیں ایک پیچیدہ تحقیقات سے منسوب کیا ہے۔
انہوں نے متاثرہ افراد کی مدد کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور عوام پر زور دیا کہ وہ قانونی عمل کے سامنے آنے پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔