• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے عالمی تجارت میں 47 فیصد لین دین یوان میں منتقل کر دیا

اسلام آباد (رپورٹ حنیف خالد)چین نے عالمی تجارت میں 47 فیصد لین دین یوان میں منتقل کر دیا،BRICS اور CIS ممالک کا 85 فیصد سے زائد تجارتی لین دین مقامی کرنسیوں میں ہونے لگا ،گورنر مرکزی بینک ایران نے بتایا کہ ایران اور روس نے کرنسی معاہدے کے تحت امریکی ڈالر کا مکمل خاتمہ کر دیا ، عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو ختم کرنے کی مہم میں تیزی آ رہی ہےاور دنیا کے کئی ممالک اپنی باہمی تجارت میں مقامی کرنسیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ چین اس عالمی رجحان میں پیش پیش ہے، جہاں اب اس کی بین الاقوامی تجارت کا تقریباً 47 فیصد حصہ چینی کرنسی "یوان" پر مشتمل ہے۔ چین نے 40 سے زائد ممالک کے ساتھ باقاعدہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت دو طرفہ تجارت امریکی ڈالر کے بجائے یوان میں کی جا رہی ہے۔روس نے ڈالر کے ذخائر کم کر دیے ہیں اور چین کے ساتھ اپنے تجارتی معاملات میں روبل اور یوان کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ ساتھ ہی اس نے سوئفٹ کے متبادل SPFS ادائیگی نظام کو بھی متعارف کرایا ہے۔ ایران بھی یوان اور روبل میں تیل کی تجارت کر رہا ہے اور "میر" ادائیگی نظام اپنا چکا ہے۔ بھارت نے متحدہ عرب امارات اور سری لنکا کے ساتھ روپے میں تجارت کا آغاز کیا ہے اور 20 ممالک میں مخصوص روپیہ اکاؤنٹس بھی کھولے ہیں۔ پاکستان نے روس سے تیل کی ادائیگی چینی یوان میں کی ہے، جب کہ بنگلہ دیش نے روسی جوہری منصوبے کی مالیات بھی یوان میں ادا کی ہیں۔سعودی عرب نے نصف صدی پرانی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے چین کو تیل یوان میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے، جو پیٹرو ڈالر نظام میں ایک انقلابی تبدیلی ہے۔ برازیل نے چین کے ساتھ یوان اور ریال میں تجارت کا آغاز کیا ہے اور یوان کلیئرنگ بینک بھی کھولا ہے۔ ترکی، جنوبی افریقہ، مصر، الجیریا، کیوبا، گھانا، زمبابوے اور متحدہ عرب امارات بھی غیر ڈالر کرنسیوں کو تجارت میں اختیار کر رہے ہیں۔ زمبابوے نے سونے سے منسلک ڈیجیٹل کرنسی "ZiG" متعارف کرائی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید