اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)آبپاشی کیلئے پانی کی قیمت اور پانی وصولی کو بہتر بنانے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف پنجاب میں ای۔آبیانہ نظام لاگو کرنے اور رفتہ رفتہ دیگر صوبوں تک پھیلانے پر زور دیا ہے۔ وزارت آبی وسائل کے مطابق اس طرح چاروں صوبوں سے 300ارب سے 325 ارب روپے تک آمدنی ہوسکتی ہے جو آبپاشی نظام کو بہتر بنانے اور مستقبل میں پانی کے قومی منصوبوں جیسے ڈیم بنانے کیلئے کام آسکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ روز اپنا پہلا جائزہ مکمل ہونے پر جاری روپوٹ میں کہا کہ ای۔آبیانہ نظام لاگو کرنے سے واٹر منیجمنٹ کو موثر ومضبوط بنایا جاسکتا ہے تاہم وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے پانی کی قیمت طے کرنے کے عمل پر پہلے سے کام شروع کرچکی ہے، جس میں ڈیموں سمیت قومی آبی منصوبے شامل ہیں ایک ٹاک فورس سے 2012ء میں سفارش کی تھی کہ ڈائریکٹر گراؤنڈ واٹر کو پمپ کرنے پر 25۔80ڈالرز لاگت آتی ہے جو ایک سال میں سطح پر ایکڑ پانی کی قیمت ہونی چاہئے اگر حکومت کسانوں سے سالانہ فی ایکڑ کم سے کم 25؍ڈالرز (7ہزار روپے) پانی کی قیمت وصول کرنا شروع کردے تو سالانہ 325؍ارب روپے کی مالی وصولیاں ہوسکتی ہیں جبکہ پاکستان کو 45؍ملین ایکڑ زرعی اراضی دستیاب ہے حکومت پنجاب نے 5؍دسمبر 2013ء کو 24۔2023ء کے ربیع کی فصل کیلئے سالانہ فی ایکڑ پانی کی قیمت 400سے 2000روپے تک قیمت بڑھا دی تھی،خریف میں گنے کی فصل کیلئے پانی کی فی ایکڑ قیمت 1600روپے، چاول کی دوہزار، کپاس کی ایک ہزار، سبزیوں کی 1200، مکئی کی 1200 باغوں کیلئے ایک ہزار اور پھلوں کیلئے فی ایکڑ ایک ہزار روپے فی ایکڑ سالانہ مقرر کی گئی تھی۔