یونائٹیڈ فار کشمیر کے زیرِ اہتمام بریڈفورڈ میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس کا محور جنوبی ایشیاء میں پاک بھارت کشیدگی اور اس کے کشمیر پر مرتب ہونے والے اثرات تھے۔
تقریب میں مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو اس بات کا عکاس تھا کہ مسئلہ کشمیر آج بھی برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کے لیے گہری اہمیت رکھتا ہے۔
تقریب کے مہمان خصوصی بریڈفورڈ سے رکنِ برطانوی پارلیمنٹ عمران حسین اور بریڈفورڈ کونسل کی لیڈر سوزن ہینجکلف تھیں۔
ایم پی عمران حسین نے خطاب کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو دشمنی کے بجائے مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہیے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اس تنازعے کا سب سے بڑا نقصان اٹھا رہے ہیں، اور ان کے دکھ درد کو عالمی برادری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ انسانی جانوں کا ضیاع اور معاشی تباہی کسی بھی طور قابلِ قبول نہیں۔
بریڈفورڈ کونسل کی لیڈر سوزن ہینجکلف نے بھی اپنے خطاب میں خطے میں امن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بریڈفورڈ جیسے شہروں میں رہنے والے کشمیری نژاد برطانوی شہریوں کے لیے یہ مسئلہ محض بین الاقوامی نوعیت کا نہیں بلکہ ذاتی سطح پر بھی نہایت اہم ہے اور ان کی آواز کو برطانیہ کے ایوانوں میں سنا جانا چاہیے۔
تقریب میں مختلف مقامی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور کمیونٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل تلاش کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، تاکہ لاکھوں کشمیریوں کو انصاف اور امن میسر آ سکے۔
یونائٹیڈ فار کشمیر کی اس کوشش کو حاضرین نے سراہا اور توقع ظاہر کی کہ اس طرح کی تقریبات برطانوی سیاسی حلقوں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔