• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ 10؍مئی 2025ء بروز ہفتہ کو جو کچھ ہوا وہ خواب ہے یا حقیقت۔ ایک ایسا ملک جو اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا تھا۔ وہ چاہے معاشی انحطاط ہو یا سیاسی اور معاشرتی عدم استحکام۔ ہر وقت یہی دھڑکا لگا رہتا تھا کہ اندرونی اور بیرونی دشمنوں میں گھِرے ہوئے ملک کا کیا بنے گا اگر ایسے وقت میں ہمارے دشمنوں نے ہمارے خلاف جارحیّت کا ارتکاب کر دیا۔ تو کیا ہوگا کیا ہم اپنے وطن کا دفاع کر سکیں گے۔ اور غالباً یہی خیال نریندر مودی کے ذہن میں بھی آیا ہوگا۔ جس کی وجہ سے اسکا غرور اور تکبّر اپنی انتہا پر تھا اور اس نے سوچا کہ پاکستان پر کاری ضرب لگانے کا یہی موقع ہے۔ اسی لئے اس نے نہ تو اپنے کسی الزام کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت محسوس کی اور نہ ہی دنیا کی رائے عامہ پر کان دھرنے کی زحمت گوارا کی۔ بلکہ علاقے کے بدمعاش کی طرح خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بنکر اپنی عدالت سجالی۔ اس کا رویہ اس قدر ہتک آمیز اور جارحانہ تھا جیسے اسرائیل کا نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کے بارے میں ہے۔ وہ پاکستان کو غزہ سے زیادہ اہمیت دینے کے لئے تیار نہ تھا۔ اور اس کا گودی میڈیا پاکستان کے کئی شہروں پر قبضے کی نوید دے رہا تھا۔ لیکن اسکے بعد جو کچھ ہوا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ میزیں اس طرح الٹیں اور بازی اس طرح پلٹی کہ ساری دنیا حیران و ششدر رہ گئی۔ بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے طویل صبر کا مظاہرہ کیا تو اسے پاکستان کی کمزوری سمجھا گیا خود کئی پاکستانی سیاسی مبصرین کا بھی یہی خیال تھا کہ انڈین پرائم رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد پاکستان بھارتی جارحیت کے دبائو تلے آگیا ہے۔ اور اس کے جوابی اقدامات سے خوفزدہ ہے۔ لیکن پاکستان نے10مئی کو علی الصبح شروع ہونیوالے فوجی آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ یعنی سیسہ پلائی دیوار کے ذریعے انڈین ہوائی اڈوں اور فوجی تنصیبات پر اس قدر خوفناک حملہ کیا کہ صرف پانچ گھنٹوںکے اندر ساری صورتِ حال یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی۔ اور سی این این کے امریکی صحافی نک رابرٹسن کے انکشاف کے مطابق ’’پاکستان کی طاقتور جوابی کارروائی سے بھارت فوری پسپائی پر مجبور ہوا ۔ فوجی تنصیبات ، فضائی اڈوں اور اسلحہ ذخیرہ گاہوں پر میزائلوں کی شدید بارش سے بھارت دفاعی پوزیشن پر چلا گیا۔ انہیں سمجھ ہی نہ آئی کہ کیا ہو گیا ہے۔ بھارت جو پہلے بات چیت پر تیار نہ تھا اس نے خود امریکی، سعودی اور ترک حکام سے جنگ بندی کے لیے رابطے کیے۔ یوں پاکستان نے خود کو ایک فاتح قوت کے طور پر منوالیا ہے‘‘۔یہ ایک امریکی صحافی کی طرف سے پاکستانی فوج اور قوم کے لیے بہت بڑا خراجِ تحسین ہے۔ لگتا تھا کہ 10مئی کو ایک نئے پاکستان نے جنم لیا ہے ، جس نے ہماری گزشتہ کئی دہائیوں کی مایوسیوں ، ناکامیوں اور کمزوریوں کے تمام داغ مٹا کر رکھ دیے ہیں ۔ اس نئے پاکستان میں زندگی کی بھر پور رمق اور توانائی ہے۔ اس پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان نہتّا او ر بے یارو مددگار غزہ نہیں۔ وہ پاکستان ہے جو اپنے سے 7گنا بڑے ملک کو ہر میدان میں شکست دے سکتا ہے۔ گزشتہ بیس برس کی بھارتی سائنسی امور اور معاشی ترقی کے باوجود بظاہر پسماندہ اور غریب دکھائی دینے والا پاکستان ، اپنے قومی وقار اور غیرت کیلئے بڑی سے بڑی طاقت سے ٹکرانے کی ہمت رکھتا ہے۔ اس معرکے میں پاکستان نے بین الاقوامی رابطوں ، سیاسی دائو پیچ ، اور فوجی صلاحیت کے مظاہرے میں انڈیا کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ حالانکہ فارن ڈپلومیسی میں انڈیا ہم سے ہمیشہ آگے رہا ہے ۔2019 میں بالاکوٹ بحران کے دوران اس وقت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور ون پیج گورنمنٹ نے جس گھبراہٹ اور بے یقینی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے دن ہی انڈین پائلٹ کو واپس کر دیا۔ اس مرتبہ یہ سب کچھ دیکھنے میں نہیں آیا ۔ البتہ اس مرتبہ بھی پی ٹی آئی نے اس قومی مسئلے پر حکومت اور دوسری پارٹیوں کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جو انتہائی افسوس ناک بات ہے اس سے بھی بڑھ کر افسوس ناک محترمہ علیمہ خان کا وہ بیان ہے کہ یہ سارا بحران مودی اور نواز شریف کی ملی بھگت سے ہوا ہے ۔ نجانے یہ کس قسم کی سیاست ہے پاکستان کی آئی ایم ایف کی امداد روکنے کے لیے یا تو مودی کی پاکستان دشمن حکومت کو شش کرتی ہے یا عمران خان کی پی ٹی آئی۔ جو خود ایسا لیڈر ہے جو بالا کوٹ بحران ہو یا کشمیر کو بھارت میں ضم کیے جانے جیسے اہم ترین موقعوں پر بھی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتا ۔ اپنے لوگوں سے نفرت کی سیاست مودی کی پاکستان سے نفرت کی سیاست سے کسی طور کم نہیں ۔ 10مئی کو جنم لینے والے پاکستان نے مغربی ممالک کے مقابلے میں چین کی جنگی ٹیکنالوجی میں شاندار برتری سے بھی دنیا کو روشناس کروایا ہے۔ انتہائی مہنگے اور ناقابلِ تسخیر فرانسیسی رافیل طیاروں کو جس طرح سے اس سے آدھی قیمت چینی تھنڈر جے ایف 17طیاروں نے مار گرایا۔ اس سے مغربی دنیا بھی حیرت میں گم ہے ۔ سچ تو ہے کہ 10مئی 2025ءمیں جس نئے پاکستا ن نے جنم لیا ہے اس کا مستقبل بہت روشن ہے ۔ میرے لیے یہ دن اس لیے بھی زیادہ خوشی کا حامل ہے کہ 10مئی میرا جنم دن بھی ہے۔

آج کا شعر

کبھی تلافی ہو جاتی ہے صدیوں کی بدمستی کی

وقت معاف نہیں کرتا کبھی اونچا بول بھی لمحوں کا

تازہ ترین