کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی جو مسلح ہو کر ریاست کے خلاف کھڑے ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، بلوچستان میں آج تک کوئی بڑا ملٹری آپریشن نہیں ہوا اور مفاہمتی پالیسی نے شدت پسندوں کو ابھرنے کا موقع دیاہے، خیبرپختونخوا میں مسنگ پرسنز کی تعداد بلوچستان سے زیادہ ہے لیکن بات صرف بلوچستان کے مسنگ پرسنز کی بات کیوں ہوتی ہے۔بی این پی مینگل کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی اور جمہوری جماعتوں کے خلاف بیانیہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان کے قدرتی وسائل پر کسی حکومت نے سنجیدگی سے مسئلہ حل نہیں کیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خضدار حملے کو بھارتی فنڈنگ یافتہ گروہوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس انٹیلیجنس موجود تھی اور شواہد بتاتے ہیں کہ یہ انڈین را کی حمایت یافتہ تنظیموں کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا جواز محرومی نہیں ہو سکتا اگر ایسا ہوتا تو پورا ملک جل رہا ہوتا۔ ان کے مطابق بلوچستان میں آج تک کوئی بڑا ملٹری آپریشن نہیں ہوا اور مفاہمتی پالیسی نے شدت پسندوں کو ابھرنے کا موقع دیاہے۔بی این پی مینگل کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی اور جمہوری جماعتوں کو کمزور کرنے کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے تاکہ مخصوص مفادات کو طویل مدت تک تحفظ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی شناخت وسائل پر حق اور لاپتہ افراد جیسے مسائل پر کوئی حکومت سنجیدہ نہیں رہی۔ ثنا اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ اور آئینی شقوں کو بائی پاس کر کے بلوچستان کو معاشی طور پر محروم رکھا گیا۔