ڈھاکا(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی ٹیکس اصلاحات کیخلاف نیشنل بورڈ آف ریونیو کے ملازمین نے اپنی ہڑتال کو دو ہفتوں تک توسیع دے دی جس کے بعد بنگلہ دیشی سیکورٹی فورسز نے اتوارکے روز قومی ٹیکس اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر کو گھیرے میں لے لیا، ہڑتال کے نتیجے میں مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر کے ٹیکس وصول نہ ہو سکے۔بااختیار ٹیکس اتھارٹی، نیشنل بورڈ آف ریونیو (این بی آر) کی تنظیمِ نو کے لیے جاری کردہ حکومتی احکامات نے عام ملازمین سے لے کر اعلیٰ انتظامیہ تک شدید غصے کو جنم دیا ہےاور وہ سراپا احتجا ج ہیں۔جوائنٹ ٹیکس کمشنر مونالِیسا سہاء سشمیتا نے ڈھاکہ میں واقع این بی آر کی مرکزی عمارت پر صحافیوں کو بتایا کہ ٹیکس، کسٹمز، اور وی اے ٹی تینوں شعبے پیر سے مکمل کام بند کریں گے،سشمیتا نے دعویٰ کیا کہ ہڑتال کا مطلب مؤثر طور پر یہ ہوگا کہ درآمدات اور برآمدات بھی بند ہو جائیں گی اور یہ کہ ہڑتال کے آغاز سے اب تک یومیہ 12 کروڑ 20 لاکھ سے 16 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر تک کے ٹیکس جمع نہیں ہو سکے۔ان اعداد و شمار کی تصدیق ممکن نہ ہو سکی۔اس موقع پر پولیس اور مسلح سیکیورٹی اہلکار موجود تھے۔اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں اگست 2024 میں سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی 15 سالہ سخت حکمرانی کے خاتمے کے بعد ایک طلبہ کی قیادت میں بغاوت کے بعد سے بدامنی جاری ہے۔نوبیل امن انعام یافتہ مائیکروفنانس کے بانی محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت وسیع حکومتی اصلاحات نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ٹیکس بورڈ کی یہ ہڑتال حکومت اور عبوری انتظامیہ کے درمیان اختلافات، وفاداریوں کی تقسیم اور ابہام کو ظاہر کرتی ہے۔12 مئی کو جاری کردہ حکومتی حکم میں پیسے اکٹھا کرنے والے بااختیار ادارے این بی آر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔اہم بات یہ ہے کہ ان نئے حصوں کا کنٹرول این بی آر سے باہر سے منتخب کردہ سرکاری افسران کو دینے کی بات کی گئی ہے۔