اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عربوں کے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ نیویارک میں جون میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں منعقدہ سفیروں کے ایک اجلاس میں پاکستان نے اس تنازع کی بنیادی وجہ یعنی اسرائیل کے طویل قبضے کو ختم کرنے پر زور دیا، آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے عالمی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سفیر عاصم افتخار احمد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف قبضے کے خاتمے سے ہی ایک منصفانہ اور پائیدار امن ممکن ہے ، یہ کانفرنس بروقت اور ناگزیر ہے ، عاصم افتخار نے فلسطینی عوام کی مسلسل تکالیف، غزہ میں جاری انسانی المیے اور قابض طاقت کی جانب سے غیر قانونی بستیوں اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے دو ریاستی حل کو منظم انداز میں سبوتاژ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان سب اقدامات کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری مضبوط ردعمل دے۔ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں 17 سے 20 جون تک منعقد ہوگی، یہ کانفرنس دسمبر 2024میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی ایک قرارداد کے تحت منعقد کی جا رہی ہے اور اس کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کریں گے۔ سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ جون کی اس کانفرنس سے قبل ضروری ہے کہ غزہ میں جنگ بندی بحال اور مکمل طور پر نافذ کی جائے، ناکہ بندی ختم کی جائے، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی ، بشمول اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) کے ذریعے، کو یقینی بنایا جائے اور عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، زمینوں کے انضمام، یا عسکری امدادی نظام مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کو قطعی طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔