راولپنڈی(ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کشمیر کے پاکستان بننے کا وقت آگیا،ہم امن پسند ہیں، امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے، اگر تم نے دوبارہ یہ حماقت کی تو ہمارا جواب اس سے بھی شدید ہو گا، دہشتگردی کے پیچھے فتنہ الہندوستان ہے، قوم اور فوج ہمیشہ سے متحد تھی ہے اور رہے گی،ہم اپنے افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ تم برائے مہربانی دہشت گردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم ہندوستان کے آلہ کار نہ بنو، اسلام میں کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہوسکتے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا کی مختلف جامعات کے 2500 سے زیادہ طلبا کے ساتھ منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر فضا پاک فوج زندہ آباد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونجتی رہی،ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار، ملی نغموں کی گونج اور "پاکستان ہمیشہ زندہ باد" کے فلک شگاف نعروں نے ماحول کو گرما دیا۔ پختون طلبہ نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا خطاب میں کہنا تھا کہ اللہ کے حکم سے پیارا پاکستان آہنی دیواربن کرکھڑا ہوا اور مودی کی حکمت عملی کو غلط ثابت کر دیا، لوگ سمجھتے تھے کہ یہاں کے عوام اور فوج ایک دوسرے سے دور ہیں، ہر گزنہیں، یہ قوم اور فوج ہمیشہ سے ایک مٹھی کی طرح تھی اور ایسے ہی رہے گی. ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے فیصلہ کیا کہ ہندوستان کو 26جگہ پر جواب دینگے، مظفرآباد کا سات سالہ ارتضی جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے آرڈرپر شہید ہوا اس پورے بریگیڈ ہیڈکوارٹرکو تباہ کردیا، 6 اور 7 مئی کو پاکستان کے معصوم بچوں کو شہید کرنے والے جہاز جن اڈوں سے اڑے تھے۔ ان سب کو تباہ کردیا۔ کیا آپ کی فوج نے کسی ایک سویلین انفراسٹرکچر،آبادی یا مندرکو نشانہ بنایا؟ نہیں، کیونکہ ہم امن پسند ہیں، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے دشمن کو خبردارکیا کہ اگر تم نے دوبارہ یہ حماقت کی توہماراجواب اس سے بھی شدید ہوگا، پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے چاہے فتنہ خوارج ہو یا بلوچستان میں فتنہ الہندوستان، اس ایک ایک دہشت گردی اور ایک ایک شہید کے پیچھے ہندوستان کا چہرہ ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مساجد کو شہید اور لوگوں کو ذبح کرنے والوں کا اسلام، خیبرپختونخوا، پختونوں کی روایات سے کوئی تعلق نہیں، خارجی نور ولی کہتا ہے کہ اسلام میں اجازت ہے کہ آپ کافروں سے مدد لیں۔