لوٹن بارو کونسل میں برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے گروپ لیڈر کونسلر راجہ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کشمیری برادری کو چاہیے کہ وہ کنزرویٹو پارٹی میں بڑے پیمانے پر شمولیت اختیار کرے اور ملکی سیاسی عمل میں مثبت اور مؤثر کردار ادا کرے۔
کونسلر راجہ محمد اسلم خان نے ایک خصوصی بیان میں کہا کہ آج کا برطانیہ ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں ہر قوم اور کمیونٹی کو اپنی نمائندگی کے مواقع حاصل ہیں۔ ہماری پاکستانی کشمیری برادری نے معاشی، تعلیمی اور سماجی شعبوں میں زبردست ترقی کی ہے لیکن سیاست میں ان کی مؤثر نمائندگی ابھی مطلوب ہے۔ یہی وقت ہے کہ ہم بطور کمیونٹی کنزرویٹو پارٹی کے ساتھ مل کر اپنے مسائل کا حل تلاش کریں اور ایک مضبوط آواز بنیں۔
انہوں نے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی ایسی قدروں کی نمائندگی کرتی ہے جو ہماری کمیونٹی کے خاندانی نظام، کاروباری ترقی، مذہبی آزادی اور قانون کی پاسداری جیسے اصولوں سے مطابقت رکھتی ہیں۔ پاکستانی کشمیری برادری کو کنزرویٹو پارٹی میں شامل ہونے کے فوائد خاندانی اقدار کا تحفظ ہے۔
کنزرویٹو پارٹی ہمیشہ سے خاندانی نظام کی اہمیت پر زور دیتی آئی ہے۔ ہماری پاکستانی کشمیری ثقافت میں خاندانی رشتے، باہمی احترام اور ذمہ داری کی جو اقدار ہیں، وہ اسی سوچ سے مطابقت رکھتی ہیں جو کنزرویٹو پارٹی کے منشور کا حصہ ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی سرپرستی کرتی ہے۔ پاکستانی کشمیری کمیونٹی برطانیہ میں ایک محنتی کاروباری طبقہ رکھتی ہے، جنہیں ٹیکس ریلیف، سرمایہ کاری کی سہولتوں اور مقامی سطح پر کاروبار بڑھانے کے مواقع کنزرویٹو پالیسیوں سے حاصل ہو سکتے ہیں۔
کنزرویٹو کی قیادت نے ہمیشہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے حق کو تسلیم کیا ہے۔ مسلمان کمیونٹی کے لیے مساجد، مدارس اور دینی تقریبات کی آزادی ایک اہم مسئلہ ہے، جسے کنزرویٹو حکومتوں نے ہمیشہ تسلیم کیا ہے۔
کونسلر راجہ محمد اسلم خان نے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی میں موجودگی بڑھا کر ہم مسئلہ کشمیر کو اعلیٰ ایوانوں میں مؤثر انداز میں اجاگر کر سکتے ہیں۔ اگر ہم محض ووٹ ڈالنے اور صرف کسی ایک پارٹی تک محدود رہیں گے تو ہماری آواز محدود رہے گی۔ ہمیں پارٹی کے اندر جا کر پالیسی ساز بننا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ لوٹن جیسے ٹاؤنز میں جہاں پاکستانی کشمیری آبادی کی واضح اکثریت ہے وہاں ہماری کمیونٹی کو کنزرویٹو پارٹی کے ساتھ مل کر مقامی پالیسیوں میں شراکت دار بننا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ صرف تنقید کرنے یا فاصلے پر کھڑے رہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہمیں سیاسی عمل کا حصہ بننا ہوگا اور کنزرویٹو پارٹی ہمیں وہ پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے ہم اپنا مؤقف مؤثر طریقے سے بلند کر سکتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے اپیل کی کہ پاکستانی کشمیری برادری خصوصاً نوجوان مرد و خواتین کنزرویٹو پارٹی کی مقامی برانچوں سے رجوع کریں، رکنیت حاصل کریں اور پارٹی کانفرنسز و اجلاسوں میں بھرپور شرکت کریں تاکہ ان کی آواز سنی جا سکے۔