مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر اسٹیفن ہکی کا کہنا ہے کہ ہمیں کانفرنس کا استعمال ایسے اقدامات کو قائم کرنے کےلیے کرنا چاہیے جو دو ریاستی حل کی حفاظت کریں اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں برطانیہ کی جانب سے یہ بیان فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) میں مسئلہ فلسطین کے پُرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ کےلیے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کے اجلاس کے دوران دیا۔
وہ اپنے مصری ساتھیوں کے ساتھ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کارروائی اور تعمیر نو پر ورکنگ گروپ فائیو کی شریک سربراہی کے علاوہ، برطانیہ تمام ورکنگ گروپس میں شمولیت کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تین ترجیحی شعبوں کا خاکہ پیش کرنا چاہتے ہیں جہاں برطانیہ کا خیال ہے کہ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کے حصول میں نمایاں طور پر حصہ ڈال سکتی ہے۔
ان کے مطابق سب سے پہلے فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے ایک خود مختار اور متحد فلسطینی ریاست کا ادراک کرنے کےلیے جو اسرائیل کے ساتھ پُرامن طور پر موجود ہو، ہمیں فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر مؤثر طریقے سے حکومت کر سکے۔ اس تعاون میں مالی اور تکنیکی مدد شامل ہونی چاہیے کیونکہ اتھارٹی ضروری اصلاحات نافذ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینی اتھارٹی کی مالیاتی اور تجارتی اصلاحات کے لیے حمایت بڑھانے کے طریقے بھی تلاش کرنے چاہئیں، خاص طور پر PA-EU اصلاحاتی فریم ورک کے تحت، اتھارٹی کی معاشی استحکام کو بحال کرنے کے مقصد سے۔
ان کے مطابق دوسرا خاکہ یہ ہے کہ سیکیورٹی اور ورکنگ گروپ ٹو کے ذریعے ہمارے پاس یہ طے کرنے کا ایک اہم موقع ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کےلیے طویل مدتی سلامتی کو کیسے یقینی بنایا جائے؟ ہمیں غزہ کے مستقبل کےلیے عبوری سلامتی اور حکمرانی کے انتظامات پر بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق تیسرا خاکہ یہ ہے کہ ہمیں کانفرنس کا استعمال دو ریاستی حل کے تحفظ اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے کرنا چاہیے۔ اس میں غیر قانونی آبادکاری کی سرگرمیوں اور الحاق کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کے لیے مخصوص اقدامات کرنا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے اپنی طرف سے پابندیوں کی ایک سیریز کا اعلان کیا ہے جو ان افراد کو نشانہ بناتے ہیں جو مغربی کنارے میں فلسطینی کمیونٹیز کی حمایت، اکسانے یا تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔
اسٹیفن ہکی نے یہ بھی کہا کہ ان تین اہم موضوعات کے علاوہ، ہمیں غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل اور تقسیم میں فوری اضافہ کے لیے وکالت جاری رکھنی چاہیے۔ ہمیں امریکا، قطر اور مصر کی قیادت میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور طویل مدتی سیاسی حل کے حصول کےلیے کی جانے والی کوششوں کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔ خطے میں پائیدار خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنانے کا یہی بہترین اور واحد راستہ ہے۔