پاکستانیو! ہوشیار و خبردار۔ پاکستانی سرحدوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے بھارت نے 7مئی کو ہماری سول آبادیوں پر ہلاکت خیز جارحیت کے پاکستانی دفاعی جواب سے خطے میں ہماری قائم ہوگئی عسکری برتری کو تو دنیا بھر میں تسلیم کرلیا گیا۔ انٹرنیشنل میڈیا، حکومتوں، جنگی ماہرین، تھنک ٹینکس اور خود بھارتی دفاعی و سیاسی تجزیہ نگاروں نے، لیکن جو حال و مقام بھارتی بنیاد پرست سیاسی و حکومتی قیادت اور بھاجپا سیاست کا بنا ہے اس نے بھارت کو عبرت ناک سفارتی تنہائی میں مبتلا کردیا ہے۔ پاکستان دشمنی میں نریندر مودی اپنے عوام کی نظر میں مکمل مذمتی ہوگئے۔ حتیٰ کہ سابق یار ٹرمپ کی نظر میں بھی۔ مودی کے فسطائی طرز حکومت میں بھارتی صحافت اور عوام کو جتنی اظہار رائے کی آزادی ہے اس سے کہیں بڑھ کر مختلف درجے اور طرز ہائے احتجاج و مذمت کے ساتھ مودی خود اپنےملک میں سراپا مذموم قیادت بن گئے ہیں، جس نے اپنی پاکستان دشمنی اور نفرت کی انتہا میں بھارت کو پوری عالمی سیاست اور خطے میں ’نکو‘ اور پاکستان کو سرخرو کردیا۔ لیکن مودی اور انکے گینگ آف فائیو کی اکڑ کم نہیں ہوئی۔ جہاںبھارتی فضائیہ کے بنائے مصنوعی دبدبے کی اصلیت پاکستانی ایئر فورس نے دنیا کو دکھا دی، وہاں اپنی ففتھ جنریشن وار کی مہارت دسترس کو بھی پوری دنیا پر آشکار کردیا ۔ اپوزیشن، عام بھارتی اوسط شہری، محدود سنجیدہ اور سوشل بھارتی میڈیا اپنے اپنے رنگ ڈھنگ میں نہ صرف اپنی قیادت کی نااہلی، انتہا پسندی اور جنگی جنون پر سراپا احتجاج ہے، وہ پاکستان کی عسکری مہارت ، سیاسی و سفارتی بیانئے خصوصاً ایئر فورس کی بالادستی اور فتح کو کھل کھلا کرتسلیم کر رہے ہیں۔
اس پس منظر میں مودی پھر انتخابی جلسوں میں پاکستان کے خلاف اپنی انتہائی غیر ذمے دارانہ اور مہلک بیان بازی سے خود کوسنبھالنے کی کوشش میں ناکام ہوگئے۔ مودی کا انتخاب، فیصلہ سازی میں مکمل بااختیار اور جنگی جنونی پوزیشن پورے جنوبی ایشیا اور عالمی امن کے لئے بڑا اور مسلسل خطرہ بن گئی ہے۔مودی پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کرنے، دریائی پانی بند کرنے اور پاکستان سے بدلہ لینے کیلئے ایک اور شوق ِجارحیت کا کھل کھلا کر اعلان بدستور کر رہا ہے۔ سارے مسئلے میں مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کو سیکورٹی فری رکھنے کا کوئی جواب اور وضاحت نہیں دی جا رہی۔ پاکستان کو پھر جنگ میں انگیج کرنے کااس پر بھوت سوار ہے۔ نیو نارمل پر بنایا ہم ’’POK‘‘ لینے آ رہے ہیں۔ پاکستانی سکھ سے رہیں، روٹی کھائیں وگرنہ میری گولی کھائیں۔ اتنا کھوکھلا پن ، نکما پن بے نقاب ہو کر اب پاکستان کی دنیا سے مذمت کرانے میں منہ کی کھائی ہے، سو اپنے ’’پرسنل پرابلم‘‘ کی وجہ سے کوئی بھی جنگی مہم جوئی کر سکتا ہے۔ اب ہم ذرا اپنا جائزہ لے لیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ 80 گھنٹے کی جنگ میں پاک فضائیہ کے تین چار گھنٹوں کی جوابی کارروائیوں نے بھارت کے ہر امیج بلڈر کی قلعی پوری دنیا سامنے کھول دی ہے۔ یوں مودی کے بھارت کورسوا تو کردیا اور پاکستان کو بہادر، سرخرو، صابر اور جینٹل، ماہر اور امن پسند بھی منوا لیا۔ لیکن ہماری منقسم و مضطرب قوم جس طرح دوران جنگ جنتی جلدی اور موثر طور پر متحد و منظم ہوئی اسے ہماری حکومت اپنےمنفی طرز عمل سے پھر بگاڑ رہی۔ ملی مہلت کو اپنی ڈھٹائی اور مکمل غیر آئینی تسلط کو رنگ و روغن لگا کر پھر اپنے ہی آزمودہ محب وطن عوام سے چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو بالکل آئین کی پٹری سے اتار کراور اسے بھی اسٹیٹس کو سے ملک چلانے کا جگاڑ، ہماری مکمل جینوئن عسکری برتری کے اصل نتائج نکلنے میں تو بڑی رکاوٹ نہیں بن جائے گا؟ پاکستانی عوام کے آئینی حقوق کے حصول کی بے مثال جدوجہد میں عوام اور مینڈیٹڈ سیاسی رہنمائوں اور پارٹی کےساتھ 26ویں ترمیم سے دیا ٹیلر میڈ جوڈیشل سسٹم جو کچھ کر رہا ہے وہ ہماری فتح مبین کے حامل و حقیقی نتائج کو کم تر کر سکتا ہے۔ بہت ہوگئی، اپنی قوم سے نہ لڑا جائے سارے حقائق اور انہیں مسخ کرکے اپنا پاکستان بنانے اور چلانے والے سب سے زیادہ جانتے ہیں کہ حقائق کیا ہیں۔ آئین و حلف سے وفا پاکستان سے وفا ماننےکا سب سے بڑا پیمانہ ہے۔ پاکستانی اسٹیٹس کو مودی کے مذموم پاکستان دشمن ارادوں کی حتمی بیخ کنی کی راہ میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ پاکستان کو آئینی بنائو، راہ راست پر لائو اور پاکستانی فتح کو مکمل ثمر آور بنائو مسلسل ادھورا پاکستان سخت باعث تشویش۔ وما علینا الالبلاغ۔
جنوبی ایشیائی سیاسی جغرافیہ کی تشکیل نو
(گزشتہ سے پیوستہ )
قارئین کرام! ’’آئین نو‘‘ کے زیر نظر موضوع پر جاری سیریز کے حوالے سے حاصل فیڈ بیک کی روشنی میں واضح کرنا ضروری ہے کہ موجودہ ملکی حالات حاضرہ، آغاز عشرہ 1980ء سے تا دم ساڑھے چار عشروں کے کرنٹ افیئرز سے بنی صورتحال کے ہی دور رس نتائج ہیں۔ اسی طرح ملکی حالات کا آج کےپیش منظر کا فالو اپ تاریخ میں ڈھلتا امکانی دور رس نتائج نکالنے کا پس منظر محرک بنے گا۔ غور فرمائیں! یہ کیسا عجب گورکھ دھندہ ہے۔ ایسا کہ پوٹینشل پاکستان کی طرح ایک ادھوری لیکن اپنے قیام کے مقاصد کے مطابق یہ ایک کامیاب، مستحکم اور مطلوب فلاحی ریاست کی تکمیل کا حساس لازمہ ہے۔ ایسی ریاست کے پائیدار اوریقینی قیام کو ممکن بنانے کیلئےفقط اعلیٰ تعلیم یافتہ بااختیار اور پیشہ ور طبقے اور اشرافیہ کا ہی، حالات حاضرہ، بنتی تاریخ اور گزرے عشروں کی ملکی سیاسی و اقتصادی و سماجی صورتحال کے اب نکلتے دور رس نتائج پر نظر رکھنا ضروری نہیں، بلکہ ہوش سنبھالتے نوخیز اور عملی میدان میں اترے نوجوانوں کی آگہی بھی قومی لازمہ ہے۔ ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی ایک سے بڑھ کر ایک کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی دریافت و استعمال نے اس حاصل کے اختیار و استعمال کو اقوام کی زندگیوں کیلئے آسان تر کردیا ہے۔ عوام تبھی تو اپنی آرا، خود تشکیل دینےکیلئے آزاد اور قابل ہوں گے۔ اقتدار و اختیار میں قوت اخوت عوام کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے اس سے بہتر کوئی اور ذریعہ تادم تو نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کی تیز ترین، جارحانہ، بےباک اور سماجی و قومی سوچ کی حامل پریکٹس اس کا کمال عملی شاہکار ہے۔ سو جو کچھ گزرے عشروں کے حوالے سے قلمبند کیا جا رہا ہے اس کا آج کے پاکستان کی فیصلہ و پالیسی سازی اور اقدامات سے گہرا تعلق ہے۔