• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایلون مسک کی یورپی سیاست میں مداخلت جاری، دائیں بازو کے حامی

کراچی (رفیق مانگٹ) دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی جانب سے یورپی سیاست میں مداخلت جاری ہے، دائیں بازوکی سیاسی جماعتوں کی بھرپور حمایت اور براعظم میں انتہائی دائیں بازو کی شخصیات کی تعریف کردی۔ مسک نے برطانیہ کی ’’ریفارم یوکے‘‘ اور جرمن کی ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ جیسی دائیں بازو جماعتوں کی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے برطانیہ میں بچوں کے اسکینڈلز سے نمٹنے پر حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کو جیل میں ہونا چاہئے، برطانوی شاہ نئے انتخابات کروائیں،برطانوی وزیراعظم نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے ایلون مسک کا نام لئے بغیر ان کے الزامات کو ’’جھوٹ اور غلط معلومات‘‘ پر مبنی قرار دیا اور اس کی مذمت کی ہے۔ ایلون مسک نے جیل میں بند برطانوی انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ٹومی رابنسن کی رہائی کا مطالبہ بھی کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ایلون مسک نے یورپ میں دائیں بازو کی جماعتوں اور شخصیات کی حمایت کی ہے۔ ریفارم یوکے‘‘ کے رہنما نائجل فراج نے مسک کی تعریف کی۔ وسط دسمبر میں دونوں رہنماؤں کی امریکا میں ملاقات ہوئی ، تاہم ایلون نے نائجل فراج کے بارے لکھا کہ انہیں اس جماعت کی رہنمائی سے ہٹا دینا چاہیے ریفارم جماعت کا نیا رہنما ہونا چاہیے۔ نائجل فراج نے قید دائیں بازو کے سرگرم رکن ٹومی رابنسن کی مسک کی طرف سے رہائی کے مطالبے کو نظر انداز کیا۔ سی این بی سی کے مطابق ٹیک ٹائیکون نے یوکے کی لیبر حکومت کو نشانہ بنایا، بچوں کے اسکینڈلز سے نمٹنے پر تنقید کی۔مسک نے برطانوی وزیر جیس فلپس پر بھی تنقید کی ۔ مسک نے ایکس صارفین سے پوچھا کہ کیا امریکہ کو برطانیہ کے لوگوں کو ان کی ظالم حکومت سے آزاد کرانا چاہیے۔حالیہ دنوں میں، ٹیک ارب پتی نے برطانوی حکومت کے ساتھ اپنی شکایات کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ، جس کے نتیجے میں لفظوں کی جنگ چھڑ گئی ہے۔ برطانیہ میں مسک نے دائیں بازو کی جماعت’’ریفارم یوکے‘‘ کی حمایت کی ہے جس کے رہنما نائجل فراج نے مسک کی تعریف کی ۔ مسک نے برطانیہ کے دائیں بازو کے رہنما ٹومی رابنسن کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ یورپی سیاست میں ایلون مسک کی مداخلت اس ہفتے بھی جاری رہی جس میں ان کی جیل میں بند برطانوی انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ٹومی رابنسن کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ایلون مسک نے لکھا’’ٹومی رابنسن سچ بولنے کی وجہ سے قید تنہائی میں کیوں ہے؟ اسے آزاد کیا جائے اور جن لوگوں نے اس غداری کو چھپا رکھا ہے وہ اس کوٹھری میں اس کی جگہ لے لیں۔‘‘ برطانوی جج نے اکتوبر میں رابنسن کو اس توہین آمیز دعوے کو دہرانے پر 18 ماہ قید کا حکم دیا تھا کہ شامی پناہ گزین اسکول کے لڑکے نے برطانوی لڑکیوں پر حملہ کیا تھا۔ امریکی اخبار نے سوال اٹھایا کہ ایلون مسک فری ٹومی رابنسن تحریک میں کیوں شامل ہوا؟ رابنسن پر 2018 میں نفرت انگیز طرز عمل پر ٹویٹر سے پابندی لگا دی گئی تھی۔ لیکن مسک نے کمپنی کو خریدنے اور خود کو آزاد تقریر کا مہم چلانے والا قرار دینے کے بعد ا ان اکاؤنٹ بحال کر دیا۔ الجزیرہ نے رابنسن کے بارے لکھا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کا کارکن جو امیگریشن اور اسلام کے خلاف مہم چلاتا ہے۔ امریکی اخبار ’’ نیویارک ٹائمز ‘‘ نے لکھا کہ ایلون مسک کے بیان کے بعد یوکے کے اسٹارمر نے ’’جھوٹ اور غلط معلومات‘‘ کی مذمت کی۔ مسک کا براہ راست نام لیے بغیر، وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ارب پتی کی جانب سے بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کی مذمت کی۔اخبار کے مطابق ا سٹارمر نے مسک کے ان الزامات کے خلاف بھی اپنا دفاع کیا کہ انہوں نے ایسے گروہوں کے خلاف فوری کارروائی نہیں کی جو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ زیادتی اور استحصال کرتے تھے، جب وہ پبلک پراسیکیوشن کے سربراہ تھے۔ سی این این کے مطابق اسٹارمر نے کہا وہ لوگ جو جھوٹ اور غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، جہاں تک ممکن ہو سکے - وہ متاثرین میں دلچسپی نہیں رکھتے، وہ اپنے آپ میں دلچسپی رکھتے ہیں، ایک پوسٹ میں، مسک نے بادشاہ چارلس سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور برطانیہ میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ مسک نے یہ بھی کہا کہ اسٹارمر کو جیل میں ہونا چاہیے۔ دوسری طرف مسک نے جرمن کی دائیں بازو کی جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘کی حمایت کی اوراے ایف ڈی کے رہنما سے بات کرنے کا بھی اعلان کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق مسک نے اے ایف ڈی سے وابستہ ناومی سیبت کی طرف سے جرمن سربراہ مملکت اشٹائن مائر کے متعلق ایک پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا’’اشٹائن مائر ایک جمہوریت مخالف ظالم ہے ،انہیں شرم آنی چاہئے۔‘‘
اہم خبریں سے مزید