حالیہ پاک بھارت تنازعے اور آپریشن بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ نے خطے میں جنگی روایت کو بڑی حد تک بدل کر رکھ دیا ہے اور اس میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ جنگیں میزائلوں، جیٹ طیاروں اور بیلسٹک سسٹمز سے لڑی جاتی ہیں اور اس امر میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ جنگ میں پاکستان اس میدان میںبھی بازی لے گیا ہے۔ پاک بھارت تنازع صرف جنگی میدانوں تک محدود نہیں تھا بلکہ اس معرکے کا دائرہ اس سے کہیں وسیع اور پیچیدہ تھاجس میں بیانیے، بروقت اور مستند معلومات کی ترسیل، اور سفارت کاری میں مشاقی بھی شامل تھی۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ ان جدید جنگی پیچیدگیوں کو پاکستان نے نہ صرف بروقت اور بھر پور انداز میں بھانپا بلکہ ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے ذریعے اپنا جوابی بیانیہ بھی تیار کیا۔ باخبر حکومتی ذرائع کے مطابق بہترین منصوبہ بندی اور زبردست حکمتِ عملی کے تحت آئی ایس پی آر، وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع، وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ داخلہ نے مل کر لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال پر مشترکہ اور حقائق پر مبنی بیانیہ تیار کیا اور اسے بہترین انداز میں پیش کیا۔ ان تمام اداروں نے باہمی تعاون کے ذریعے دنیا کے سامنے اپنا مؤقف بھرپور مہارت کے ساتھ رکھا اور ناقابلِ تردید شواہد، مضبوط دلائل اور بھرپور ذمہ داری کے ساتھ مؤثر طور پر دشمن کے گمراہ کن پروپیگنڈے کا بخوبی جواب دیا۔
اس معرکے میں آئی ایس پی آر اور وزارتِ اطلاعات نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ۔ ان اداروں کے عمال نے چوبیس گھنٹے اندرونی و بیرونی میڈیا کے ساتھ مسلسل رابطے قائم رکھے، پریس بریفنگز کیں اور لمحہ بہ لمحہ وقت کی معلومات سے دشمن کے جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کو فاش کیا۔
گزشتہ روز میری ملاقات جرمنی میں پاکستان کی سفیرثقلین سیدہ صاحبہ اور ان کی پریس کونسلر حنا ملک صاحبہ سے ہوئی۔ راقم الحروف نے انہیں آپریشن بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌکی کامیابی پر مبارک بادپیش کی اور عزت مآب سفیر صاحبہ اور انکے رفقا کی اس عمل میں بے پناہ کاوشوں کو دلی خراج تحسین پیش کیا۔
جنگ کے دنوں میں جیسے پوری قوم متحد ہو کر اپنے ملک کی سول اور عسکری قیادت کی جانب دیکھتی ہے کہ وہ کیا بیانیہ اور ردِ عمل تیار کرتی ہے، اسی طرح بیرونِ ملک پاکستانی اپنے اپنے ممالک میں موجود پاکستان کے سفارتخانوں اور مشنز سے رہنمائی کے طلبگار ہوتے ہیں۔
جنگ کے دوران پاکستانی اور عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے قارئین جانتے ہیں کہ ان دنوں بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں جرمنی میں ہماری سفیر ثقلین سیدہ کےڈوئچے ویلے (Deutsche Welle) کو دیئے گئے انٹرویو نے دھوم مچا رکھی ہے۔ یہ انٹرویو سفارتی مہارت اورزیر بحث موضوع پر دسترس کی عمدہ مثال تھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کے اس موقف کو دلائل کے ساتھ واضح کیا کہ پاکستان اگرچہ تمام آپشنز پر عمل پیرا ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ہم نے ہمیشہ امن، بقائے باہمی، مکالمے اور رواداری کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مدعا خطے میں پائیدار امن اور استحکام کا حصول ہے جو صرف حقائق پر مبنی مکالمے سے ممکن ہے، نہ کہ بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کی راہ اپنا کے۔ پاکستانی سفیر نے تمام سوالات کے جواب انتہائی بربادی اور تحمل سے دیتے ہوئے کشمیر پر پاکستان کے مؤقف، حالیہ جنگی تنازع اور امریکہ کے مثبت ثالثی کردار کا سیر حاصل احاطہ کیا۔ اسی طرح پاکستان کے برطانیہ میں ہائی کمشنر جناب محمد فیصل کا اسکائی نیوز کو دیا ہوا انٹرویو بھی کامیاب سفارت کاری کا نمونہ تھا۔ یہ انٹرویو بھی پاکستانی بیانئے کی توضیح اور مدافعت میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے استعمال کا بہترین مظہر تھا۔ جنگ کی حوصلہ شکن صورت حال سے حواس باختہ بھارت کے سفارتکار وں نے بین الاقوامی میڈیا پر زمینی حقائق پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن یہ حقیقت عالمی سفارتی حلقوں کو بھی تسلیم کرنا پڑی کہ پاکستان کے سامنے جنہوں نے کہ سفارت کاری کا محاذ ہوشمندی اور برداشت کے ساتھ سنبھالے رکھا، انکی ایک نہ چل سکی۔
میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک سے زائد بار متعدد مرتبہ پاکستان کے مثبت کردار کے بارے میں اظہار اور یہ کہنا کہ ’’پاکستان ایک شاندار ملک ہے جس کے لوگ شاندار ہیں‘‘ ایک علامتی سفارتی کامیابی سے کم نہیں۔ صدرٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالث بننے کی پیشکش بذات خود پاکستان کے اس مؤقف کی تائید ہے کہ کشمیر اور پاک بھارت تنازعے کا حل کسی آزاد تیسرے فریق سے کروا لیا جائے۔
یہاں اس امرکا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ انہی ایام میں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے جرمنی کا دورہ ہوالیکن بھارت اپنی بھرپور کوششوں کے باوجود جرمن وزیرِ خارجہ کی زبان سے پاکستان کے خلاف ایک جملہ تک نہ نکلوا سکا۔ یہ سفارتی اعتبار سے پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہنا بالکل دُرست ہو گا کہ پاکستان نے اس مرتبہ جنگ صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ میڈیا، بیانیہ سازی اور سب سے بڑھ کر سفارتی محاذ پر بھی جیتی ہے۔