اسلام آباد (محمد صالح ظافر) پاکستان کے خلاف گزشتہ ماہ کی بھارتی جارحیت اور اس میں بھارت کی عبرت آموز شکست کے بعد سنگاپور میں دفاعی قیادتوں کے 22؍ ویں سالانہ شنگریلا ڈائیلاگ میں بھارت نے اعلی ترین عسکری سطح کے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کاموقع ضائع کردیا ہے۔ جنرل ساحر شمشاد اور انیل چوہان کی ملاقات کے بغیر 3روزہ شنگریلا ڈائیلاگ سنگاپور میں اتوار کو ختم ہوگئے ، تین دنوں تک ایک چھت تلے رہے، مباحثوں میں حصہ لیا، ایک دوسرے سے مصافحہ بھی نہ ہوا، بھارتی جنرل نے رافیل طیاروں اور بھاری نقصانات کا اعتراف کیا، مکالمے کا موقع ضائع کردیا ۔ منتظمین کو توقع تھی کہ بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان اپنے پاکستانی ہم منصب جنرل ساحر شمشاد مرزا کی موجودگی سے فائدہ اٹھا کران سے بات چیت کے ذریعے مذاکرات کادروازہ کھولنے کی کوشش کرینگے تاہم بھارتی روایتی ہٹ دھرمی نے یہاں بھی کام دکھایا اور دونوں کے درمیان تین دنوں تک رات دن ایک چھت تلے موجودہونے کے باوجود ان میں مصافحہ بھی نہ ہوسکا۔ جنرل مرزا نے ڈائیلاگ کے پہلے ہی دن واضح کردیا تھا کہ وہ جنرل چوہان سےمذاکرات کے ارادے سے نہیں آئے۔ اس دوران جنگ / دی نیوز کواعلی حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت نے 22؍ اپریل کو پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد فوجی نقل و حرکت کرکے پاکستان کو جوابی اقدامات پر مجبور کردیا تھا امریکا اور بعض دیگر اہم دارالحکومتوں کی مداخلت کے باعث وہ زمینی صورتحال معمول پرآگئی ہے دونوں ممالک کے جنگی یونٹ 22؍ اپریل سے قبل کی صورتحال پر چلے گئے ہیں جس پر دونوں ممالک ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے باہمی طور پر اطمینان ظاہر کردیا ہے دونوں کے درمیان ہاٹ لائن پورے طور پر فعال ہے اب اعلی سطح کے مذاکرات کا مرحلہ آنا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لئے ماحول سازگار بنانے کی پورے طور پر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے وہ کسی مزید جارحانہ کارروائی سےگریزکرے خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مذاکرات جلد شروع نہیں ہونگے۔ اہم دارالحکومت دونوں ممالک پرخاموش مذاکرات شروع کرنے پر زور دے رہے ہیں جس میں ٹریک ٹو کی کارفرمائی ہوگی خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل محمد عاصم ملک اور ان کے بھارتی ہم منصب اجیت دول کے درمیان ماہ رواں میں کسی وقت ہاٹ لائن پر رابطہ ہوگا جس میں کسی لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔ دونوں کے درمیان گزشتہ ماہ بھی رابطہ ہواتھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل میں یہ خوف اپنا کام دکھا رہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی فضا میں ایٹمی ہتھیار کی اڑان کی نوبت نہ آئے یہی خوف دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھی موجود ہے۔ پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے موقف کو سربلند کرنے کے لئے سفارتی وفود روانہ کررکھے ہیں جن کی سرگرمیاں اختتام مہینہ تک کارگر ہونے یا نہ ہونے کی خبر دے سکیں گی۔ بھارتی کوششیں جو گزشتہ ماہ شروع ہوئی تھیں تاحال ناکام ثابت ہوئی ہیں جبکہ پاکستان کا وفد سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سرکردگی میں آج (پیر) سے اپنی مہم شروع کرے گا۔ پاکستان عالمی رائے عامہ کو ثابت کرنے کے لئے تیار ہے کہ اس کی سرزمین پر جاری دہشتگردی میں بھارت براہ راست ملوث ہے جبکہ پاکستان کے خلاف اس کے الزامات محض الزامات ہیں جن کی تحقیقات کے لئے بھارت آمادہ نہیں۔ پاکستان اپنا مقدمہ اور موقف کسی بھی تیسرے متفقہ فریق کے روبرو پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔