چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
امریکا کے دورے پر آئے ہوئے اعلیٰ سطح کے پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو میں کہنا ہے کہ جس طرح امریکی صدر ٹرمپ نے اس جنگ بندی کے حوالے سے حوصلہ افزا کردار ادا کیا اسی طرح انہیں دونوں فریقین کو جامع مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنگ بندی جیسے مشکل مرحلے کے حصول پر امریکی قیادت تعریف کی مستحق ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ معنی خیز ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی پر بات کرنے کے لیے تیار ہے لیکن کشمیر کو بنیادی تنازع کے طور پر میز پر لانے کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیاء میں ایک خطرناک مثال قائم کر رہا ہے جس کے تحت کوئی بھی ملک دہشت گردانہ حملہ ہونے کی صورت میں جنگ چھیڑ سکتا ہے، دو عظیم قوموں کی تقدیر کو غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سےحالیہ پاک بھارت بحران کے بعد اعلیٰ قانون سازوں کو رائے ہموار کرنے کے لیے امریکا روانہ کیا گیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حالیہ بحران میں سفارت کاری کے حوالے سے متحرک کردار ادا کرنے میں دلچسپی دکھائی ہے، بھارت ایک طویل عرصے سے کشمیر کے فلیش پوائنٹ ہمالیائی علاقے پر بیرونی ثالثی سے انکاری ہے۔