• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زراعت کی سست ترقی، لائیو سٹاک نے سہارا دیا، اقتصادی سروے

اسلام آباد (اسرار خان)اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے نے سست رفتار ترقی کی جسے لائیو سٹاک نے سہارا دیا۔موسمیاتی تبدیلیوں نے فصلوں کو نقصان پہنچایا۔ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ حکومت کو اقدامات اٹھانا ہونگے۔ کپاس اور گندم کی پیداوار میں شدید کمی ریکارڈ کی گئی۔سفید سونا کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں 15.7 فیصد کمی ، پیداوار 30.7 فیصد گر کر 7.08 ملین گانٹھوں پر آ گئی۔ زرعی شعبے میں مالی سال 2025 میں 0.56 فیصد کی معمولی نمو دیکھنے میں آئی، جو سخت موسمی حالات کے باوجود لچک کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ بات پاکستان اقتصادی سروے 2024-25 میں سامنے آئی ہے۔ جی ڈی پی میں 23.5 فیصد حصہ ڈالنے اور 37 فیصد سے زائد افرادی قوت کو روزگار فراہم کرنے والے اس شعبے کی کارکردگی میں زیادہ تر اضافہ لائیو سٹاک میں 4.72 فیصد، ماہی گیری میں 1.42 فیصد اور جنگلات میں 3.03 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوا۔ تاہم فصلوں کا ذیلی شعبہ جو روایتی طور پر ترقی کا اہم محرک رہا ہے، 6.82 فیصد سکڑ گیا، جس کی بنیادی وجہ اہم فصلوں میں 13.49 فیصد اور کپاس کی جننگ میں 19.03 فیصد کی کمی تھی۔ کپاس کی پیداوار سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ زیر کاشت رقبہ 15.7 فیصد کم ہو کر 2.04 ملین ہیکٹر رہ گیا، اور پیداوار 30.7 فیصد گر کر 7.08 ملین گانٹھوں پر آ گئی۔ اوسط سے زیادہ مون سون بارشوں، تاخیر سے بوائی اور آب و ہوا کے غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے فی ہیکڑ پیداوار 717 کلو گرام سے کم ہو کر 590 کلو گرام رہ گئی۔ گندم کی پیداوار بھی 8.9 فیصد کم ہو کر 28.98 ملین ٹن رہ گئی، جس کی وجہ زیر کاشت رقبے میں 6.5 فیصد کمی اور زیادہ درجہ حرارت تھا، حالانکہ فی ہیکڑ پیداوار پانچ سالہ اوسط سے زیادہ 3,193 کلو گرام فی ہیکٹر رہی۔ گنے کی پیداوار رقبے میں معمولی اضافے کے باوجود 3.88 فیصد کم ہو کر 84.24 ملین ٹن رہ گئی، جبکہ چاول کی پیداوار 1.38 فیصد کم ہو کر 9.72 ملین ٹن رہ گئی، حالانکہ زیر کاشت رقبہ 7.2 فیصد بڑھا تھا۔ مکئی کی پیداوار کم بوائی کے رقبے کی وجہ سے 15.4 فیصد کم ہو کر 8.24 ملین ٹن رہ گئی۔ ان مشکلات کے باوجود، دیگر فصلوں نے 4.78 فیصد نمو درج کی، جو شعبے کے اندر تنوع کی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اہم فصلوں کی غیر مستحکم کارکردگی نے زرعی شعبے کی موسمیاتی تبدیلیوں، بے قاعدہ بارشوں اور پیداواری اشیا کی قلت کے سامنے کمزوری کو نمایاں کیا۔ ماہرین طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے اور دیہی معاش کو مضبوط بنانے کے لیے آب و ہوا کے مطابق بیج کی ٹیکنالوجی، بہتر پانی کے انتظام، کسانوں کی تعلیم اور پالیسی سپورٹ کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید