ویلنگٹن(نیوز ڈیسک)نیوزی لینڈ کی رکن پارلیمنٹ لورا میک کلور نے حالیہ دنوں میں ایک دلیرانہ اور چونکا دینے والا اقدام کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں اپنی ہی جعلی برہنہ تصویر اٹھا کر دکھائی تاکہ مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائی گئی فحش ڈیپ فیک تصاویر کے بڑھتے ہوئے خطرے کی طرف توجہ دلائی جا سکے۔لورا میک کلور نے بتایا کہ مقصدڈیپ فیک سے بنائی گئی فحش تصاویر کے خطرہ کی طرف توجہ دلانا ہے، یہ تصویر حقیقی نہیں تھی، مگر اس میں ان کی مشابہت اتنی زیادہ تھی کہ گویا تصویر اصلی ہو۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کہا کہ یہ تصویر بنانے میں مجھے صرف پانچ منٹ لگے۔ میں نے صرف گوگل پر تلاش کیا اور چند کلکس میں یہ نتیجہ نکلا۔انہوں نے کہا کہ مجھے محسوس ہوا کہ یہ اقدام کرنا ضروری ہے تاکہ سب کو معلوم ہو کہ یہ کتنا آسان ہو چکا ہے اور یہ تصاویر کتنی معتبر اور حقیقی لگ سکتی ہیں۔لورا میک کلور کا کہنا ہے کہ وہ نیوزی لینڈ میں برہنہ تصاویر کی غیر قانونی اشاعت سے متعلق موجودہ قوانین میں ترمیم کی خواہاں ہیں تاکہ ڈیپ فیک کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا جا سکے۔ان کے مطابق میں سمجھتی ہوں کہ ڈیپ فیک حقیقی تصاویر سے بھی زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ لوگ آپ کی شکل کو استعمال کر کے غیراخلاقی اور شرمناک ویڈیوز بنا سکتے ہیں۔لورا میک کلور نے واضح کیا کہ مسئلہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ اس کا غلط استعمال ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ "ٹیکنالوجی خود بُری نہیں، لیکن جب اسے بدنیتی سے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ انسانی وقار، ذہنی صحت اور سماجی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ بن جاتی ہے،لورا میک کلور کا یہ قدم دنیا بھر میں خبروں اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ ناقدین اور ماہرین اسے ایک بہادرانہ اور ضروری اقدام قرار دے رہے ہیں جو مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کے خلاف قانونی اور اخلاقی جدوجہد کا آغاز ہو سکتا ہے۔