• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوری فروخت کی اشیا پر 20 فیصد تک ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر غور

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) حکومت 2025-26 کے بجٹ میں تیز رفتار فروخت کی اشیا (ایف ایم سی جی) جیسے بسکٹ اور کنفیکشنری مصنوعات پر 5 سے 20 فیصد تک وفاقی ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر یہ ایف ای ڈی عائد کی جاتی ہے تو اس کے متاثرہ صنعتوں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، جو منافع کے مارجن، اشیا کی سستی، طلب، روزگار، اور یہاں تک کہ مجموعی ٹیکس محصولات کو بھی خطرے میں ڈال دے گی۔ پروسیسڈ فوڈز پر ایکسائز ڈیوٹی لازمی طور پر صارفین کو منتقل کی جائے گی، جس سے روزمرہ کے کھانے جیسے بسکٹ، جوس، منجمد غذائیں، اور فوری تیار ہونے والے کھانوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ ایک ایسے ملک میں جہاں اوسط گھرانہ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ خوراک پر خرچ کرتا ہے، ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ معاشی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پیک شدہ خوراک پر 20 فیصد ایف ای ڈی لگانے سے باضابطہ خوراکی صنعت کے سکڑنے، زرعی اور لاجسٹکس کی فراہمی میں رکاوٹ، نمایاں روزگار کے نقصان، صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے (خصوصاً کم آمدنی والے گھرانوں پر منفی اثرات) اور اقتصادی سرگرمیوں کی غیر قانونی شعبے میں منتقلی جیسے نقصانات کا سامنا ہوگا۔ جو عوامی صحت اور ٹیکس آمدنی کے اصل مقصد دونوں کو نقصان پہنچائے گا۔

اہم خبریں سے مزید