• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آر کی بھی رائٹ سائزنگ و ڈیجیٹلائزیشن ہو گی: سلمان احمد

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سلمان احمد کا کہنا ہے کہ متعدد وزارتوں کے ساتھ ایف بی آر کی بھی رائٹ سائزنگ اور ڈیجیٹلائزیشن ہوگی جس کےلیے وزیراعظم پُرعزم ہیں۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

حامد میر نے سوال کیا کہ آپ جو رائٹ سائزنگ پر کام کر رہے ہیں وہ کیا ہے؟

سلمان احمد نے جواب دیا کہ جو پیسہ خرچ ہو رہا ہے، جس کا عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آ رہا یا یا ایسے شعبے جو صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں، ان میں پیسہ منتقل ہو رہا ہے یا عرصہ دراز سے کوئی پیسہ خرچ ہورہا ہے اور موجودہ دور و حالات میں اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچ رہا ہم ان پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری 39 منسٹریز میں 450 ڈپارٹمنٹس ہیں جن میں سے 32 منسٹریز اور 350 ڈپارٹمنٹس کی سفارشات کابینہ کو جاتی ہیں جو اسے درست کرتی ہے، ہم وزارتوں کو ختم نہیں کر رہے ان کو دیکھ پرکھ کر ان کے بارے میں سفارشات کابینہ کو بھیج رہے ہیں اور ان میں موجود شعبوں کو ختم کر رہے، ضم کر رہے یا منتقل کر رہے ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہزاروں لوگ فارغ بھی ہوں گے جس پر سلمان احمد نے کہا کہ فارغ کا لفظ بڑا گمبھیر ہے، عوام کے ٹیکس کا ہم پر بہت بوجھ ہے اور ہمارا فرض ہے کہ دیکھیں کہ یہ پیسہ غلط خرچ نہ ہو۔

رائٹ سائزنگ سے عوام کا بوجھ کم ہو گا؟ اس سوال پر سلمان احمد نے کہا کہ یہ بوجھ کم ہونا چاہیے، یہ معاشی اصلاحات ہیں۔

پروگرام کے دوران سلمان احمد نے ’’پائیدار معاشی ترقی کا سفر‘‘ کے عنوان سے ایک چارٹ بھی دکھایا اور بتایا کہ یہ سفر دیوالیہ پن سے نجات سے شروع ہوتا ہے، ہر وقت ہم دیوالیہ ہورہے ہوتے ہیں، اس کے بعد ہم کوئی آئی ایم ایف کا پروگرام لے کر نجات لیتے ہیں پھر معاشی اصلاحات پر جاتے ہیں، اس کے آگے معاشی استحکام آتا ہے، اس کے آگے سرمایہ کاری ہونی ہوتی ہے اور پھر یہ سفر پائیدار معاشی ترقی پر پہنچتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جب دوسرے مرحلے معاشی استحکام کو طے کر رہے ہوتے ہیں تو سیاسی دباؤ آتا ہے کہ گروتھ نہیں ہو رہی، یہ رک کیوں گئی ہے؟ یہاں ایک یوٹرن آتا ہے جس میں غیر ضروری اخراجات آ جاتے ہیں جس سے مصنوعی بہتری نظر آتی ہے جو دوبارہ سے دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے جہاں ہم بوم بسٹ سائیکل یعنی معیشت کے اتار چڑھاؤ میں چلتے ہیں، تاہم اس مرتبہ حکومت اور وزیرِ اعظم کا فیصلہ ہے کہ ہم نے اس پر مزاحمت کرنی ہے اور دیرپا معاشی اصلاحات کی طرف جانا ہے۔

سلمان احمد کا کہنا تھاکہ رائٹ سائزنگ دو جگہ کامیابی سے جاری ہے جن میں ارجنٹائن اور امریکا شامل ہیں، ارجنٹائن نے کئی اصلاحات کی ہیں۔

سلمان احمد نے کہا کہ اس پر کام کرتے ہوئے ہمیں ایک سال ہو گیا ہے، ہم نے 10 وزارتوں کی سفارشات کابینہ کو بھیج چکے ہیں، ہر ہفتے 4 وزارتوں کی سفارشات بھیج رہے ہیں، ان وزارتوں میں سے کچھ شعبے بند ہو جائیں گے، کچھ سکڑ جائیں گے، کچھ کی ضرورت نہیں ہے اور کچھ منتقل ہو جائیں گے۔

تجارتی خبریں سے مزید