کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رئوف عطا نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے، جو عوام کو حقیقی ریلیف دینے میں ناکام رہا ہے ۔ یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ موجودہ مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے، یہ بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اور اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے۔ حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا، جو کہ واقعی ریلیف کے مستحق ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے۔یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے، بلکہ حکومت کو خود کفایت شعاری کی مثال قائم کرنی ہو گی۔بجٹ 2025-2026 کے اعلان کے ساتھ ہی یہ واضح ہو گیا ہے کہ عوام کو مہنگائی سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔ متعدد ضروری اشیاء اور کاروبار پر بھاری ٹیکس لگائے گئے ہیں، جو پہلے سے مہنگائی میں پسے عوام پر مزید بوجھ ڈالیں گے اور چھوٹے کاروبار، آئی ٹی و آن لائن بزنس کو بھی متاثر کریں گے، جو معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔اس کے علاوہ اداروں، خاص طور پر ایف بی آر میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔