اقوامِ متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے پاس موجود انتہائی افزودہ یورینیئم کے ذخیرے کی موجودہ لوکیشن کی تصدیق ممکن نہیں رہی کیونکہ اسرائیل کے جاری حملے معائنہ کاروں کی رسائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی اور واضح کیا کہ ایران کے پاس 409 کلوگرام انتہائی افزودہ یورینیئم ہے جو تقریباً 10 جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے، اسے اصولی طور پر اصفہان کے ایک زیرِ زمین مرکز میں آئی اے ای اے کی نگرانی میں محفوظ ہونا چاہیے تھا لیکن اب اس کی پوزیشن ’واضح نہیں‘ ہے۔
گروسی نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ مجھے یقین نہیں ہے، جنگ کے دوران تمام جوہری تنصیبات بند کر دی جاتی ہیں اور نہ کوئی معائنہ ہو سکتا ہے، نہ معمول کی سرگرمیاں۔
بلومبرگ کے مطابق گروسی کا یہ بیان ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ایک بڑے عالمی خطرے کی نشاندہی کرتا ہے، اگرچہ اسرائیلی حملوں سے یورینیئم کی نئی افزودگی کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے، لیکن دنیا اس ذخیرے پر سے اپنی نظر کھو سکتی ہے جو پہلے سے تیار شدہ اور خطرناک حد تک افزودہ ہے۔
آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے قبل ایجنسی کے معائنہ کار روزانہ ایک سے زائد مرتبہ ایرانی تنصیبات کے دورے کر رہے تھے، لیکن ایران نے اب تک یہ واضح نہیں کیا کہ اس نے ذخیرے کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
گروسی نے کہا کہ ہمیں کسی بھی تفصیل سے آگاہ نہیں کیا گیا، ہم نہیں جانتے کہ ان ’حفاظتی اقدامات‘ کی نوعیت کیا ہے، فی الحال آئی اے ای اے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے اور تاحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیئم کو منتقل کیا ہو لیکن اگر ایران نے ذخیرہ خفیہ مقام پر منتقل کیا تو یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔
گروسی نے یہ بھی کہا کہ ایران اگرچہ جوہری ہتھیار بنانے کی باقاعدہ کوشش کرتا نظر نہیں آیا، لیکن دنیا میں کوئی اور ملک اس درجے پر یورینیئم افزودہ نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے اعلیٰ حکام کہہ چکے ہیں کہ ایران کے پاس ’جوہری پزل‘ کے تمام ٹکڑے موجود ہیں، صورتحال میں بہت ابہام ہے اور یہ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا۔
امریکی ادارہ آفس آف سائینٹیفک اینڈ ٹیکنیکل انفارمیشن کے مطابق ایران کا افزودہ یورینیئم صرف 16 ایسے سلنڈرز میں سما سکتا ہے جن کی اونچائی 36 انچ ہو، اس کا مطلب ہے کہ حتیٰ کہ اگر اسرائیل ایران کی تنصیبات تباہ بھی کر دے، تب بھی یہ مواد کسی خفیہ مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے اور یہی وہ خدشہ ہے جس نے عالمی نگرانی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔