کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیرمملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھرنےکہا ہےکہ امریکا اپنے مفاد کیلئے نہیں ،اسرائیل کے مفاد میں پالیسی بناتا ہے، مغربی ممالک کی جانبداری اور امریکا کی اسرائیلی مفادات پر مبنی پالیسی دنیا کو ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے،ایران پر امریکی حملے کی پاکستان نے واضح طو رپر مذمت کی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نےجیو نیوز کے معروف پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ نگار سلیم صافی نے اپنے تجزیے میں موجودہ صورت حال کی جڑوں کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ مشرق وسطیٰ ایک بار پھر خون میں نہایا ہوا ہے، اور اس بار جنگ کی لپیٹ میں صرف فلسطین اور اسرائیل ہی نہیں بلکہ ایران، امریکا اور دیگر علاقائی و عالمی طاقتیں بھی آ چکی ہیں۔فلسطین اسرائیل تنازع دراصل اُس وقت سے جاری ہے جب ناجائز ریاست اسرائیل کو دنیا کے نقشے پر لایا گیا۔ اسرائیلی جارحیت، فلسطینی عوام کا قتل عام اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم کوئی نئی بات نہیں، تاہم 7 اکتوبر 2023 ء کو حماس کے حملے کے بعد خطے میں جو آگ بھڑکی، اس نے تاریخ کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔سلیم صافی نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں نے لاکھوں انسانوں کو بے گھر، زخمی اور شہید کر دیا، جب کہ دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی۔ اس جنگ کی شدت اس حد تک بڑھ گئی کہ اب ایران بھی اس کا براہ راست ہدف بن چکا ہے۔ 12 جون کو اسرائیل کے مبینہ حملے میں ایرانی فوجی قیادت اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت نے صورتحال کو خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے، جب کہ امریکا کا ایران پر حملہ کرنا، اسے اس تنازع کا براہ راست فریق بنا دیتا ہے۔اس پس منظر میں پاکستان کی سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور، حنا ربانی کھر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مؤقف اور عالمی فورمز پر اس کے کردار کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھرپور سفارت کاری کے ذریعے عالمی برادری کو پاک بھارت کشیدگی سے متنبہ کیا ۔