اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سابق صدر محمد خالد محمود اور سابق سیکریٹری جنرل لیفٹیننٹ کرنل (ر) محمد ناصر اعجاز پر تاحیات پابندی اور 10 لاکھ روپے جرمانے کے فیصلے کو عبوری طور پر معطل کرتے ہوئے معاملہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے آئین کی شق 23 کے تحت قائم کردہ ایڈجوڈیکیٹرز پینل کو بھجوا دیا ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چونکہ پی ایس بی کے آئین میں اپیل کا مؤثر فورم موجود ہے، لہٰذا براہ راست عدالت میں رٹ دائر کرنا قبل از وقت ہے۔
عدالت نے معاملے کو درخواست برائے داد رسی کے طور پر پینل کے روبرو زیر التواء تصور کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء اسد جاوید ایڈووکیٹ اور سید حسن علی رضا ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل دیے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے لیگل ایڈوائزر سیف الرحمان راؤ نے مؤقف اپنایا کہ پی ایس بی کے آئین کے مطابق ایڈجوڈیکیٹرز پینل کے پاس اپیل کا فورم موجود ہے اور فریقین کو چاہیے کہ وہ اسی فورم سے رجوع کریں۔
پی ایس بی کی جانب سے عدالت کو یقین دلایا گیا کہ پینل آف ایڈجوڈیکیٹرز کا فیصلہ خواہ پی ایس بی کے حق میں ہو یا خلاف، اسے مکمل طور پر تسلیم اور نافذ کیا جائے گا، غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے ابتدائی انکوائری میں شامل کسی رکن کو پینل کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ پینل کی کارروائی آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے ہوگی۔
واضح رہے کہ معاملہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب فروری 2024ء میں اٹلی میں ایک باکسنگ ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان نیوی کے باکسر ذوہیب رشید پر برطانوی نژاد پاکستانی باکسر کے ہوٹل روم میں داخل ہو کر نقدی اور اپنا پاسپورٹ چوری کر کے فرار ہونے کا الزام سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد پی ایس بی نے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے دونوں عہدیداروں کو واقعے کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر دی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ حتمی فیصلے تک مورخہ 27 ستمبر 2024ء کو جاری کردہ تاحیات پابندی اور جرمانے کا نوٹیفکیشن معطل رہے گا تاکہ ایڈجوڈیکیٹر پینل مؤثر انداز میں کارروائی کر سکے۔