آپ کے مسائل اور کا حل
سوال: بیمہ پالیسی سےحاصل شدہ رقم کے استعمال کا حکم کیا ہے؟
جواب: شریعت کی رو سے مروّج انشورنس اور بیمہ کی تمام صورتیں مندرجہ ذیل شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہیں:
1- سود، کیوں کہ حادثے اور موت واقع ہونے کی صورت میں پریمییم کے طور پر جمع کی گئی رقم سے زیادہ رقم ملتی ہے، یہ سود ہے۔
2- جوا، کیوں کہ یہاں رقم داؤ پر لگادی جاتی ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ اس پراضافہ مل جائے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ اضافہ نہ ملے، اور یہ بھی خطرہ ہے کہ اصل رقم ہی ڈوب جائے۔
3- دھوکا، کیوں کہ اس کا انجام غیر یقینی ہے، صورتِ حال واضح نہیں ہے۔
مذکورہ بالا تینوں چیزیں قرآنِ کریم اور حدیث شریف کی رو سے ممنوع و ناجائز ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں بیمہ پالیسی کے نام پر ملنے والی ساری رقم حلال وجائز نہ ہوگی، بلکہ انشورنس ہولڈر نے مختلف اقساط میں جو اصل رقم جمع کی تھی، صرف وہی رقم لینا حلال ہے، اصل جمع شدہ رقم کے علاوہ انشورنس کمپنی کی طرف سے ملنے والی زائد رقم حرام ہے، اسے ثواب کی نیت کے بغیر فقراء و مساکین کو صدقہ کرنا ضروری ہے۔