• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایک فیکٹری کے متعلق تنازع چل رہا تھا، اُس کے دو مالک تھے، انہوں نے اپنی زندگی میں راضی نامہ بنا لیا تھا، اُس کے کاغذات اور ڈگری بھی موجود ہے، دونوں مالکان کا انتقال ہو چکا ہے، اب ورثاء لڑ رہے ہیں، ایک کے ورثاء کہتے ہیں کہ ہم اس صلح اور راضی نامہ پر راضی نہیں ہیں، ہمارا حصہ بڑھا دیا جائے، ہم نے انہیں بہت سمجھایا، لیکن نہیں مان رہے۔ اب ان کا مطالبہ جائز ہے یا نا جائز؟ اور یہ کس کے حکم میں آتا ہے؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا فریقین نے راضی نامہ اور صلح نامہ بنا لیا تھا اور دونوں فریق اُس صلح پر راضی تھے، تو فریقین کی جانب سے کی جانے والی یہ صلح نافذ ہو چکی تھی، اس کے بعد فریقین کے ورثاء میں سے کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ اس صلح کو باطل قرار دے کر زائد حصے کا مطالبہ کریں، اب اگر ایک فریق زائد حصے کا مطالبہ کرتا ہے تو یہ مطالبہ نا قابلِ تسلیم ہوگا۔