آپ کے مسائل اور کا حل
سوال: وہ سنت نمازیں جو فرض نماز کے بعد ہوتی ہیں، وہ فرض نماز کے بعد متصل پڑھنا لازمی ہیں یا کچھ تاخیر کرکے پڑھنی چاہییں؟
جواب: جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں ہیں، ان کے اور فرض نماز کے درمیان طویل ذکر واذکار یا بلاعذر بات چیت کے ذریعے فاصلہ نہیں کرنا چاہیے، طویل ذکرواذکار فرض نمازوں کے بعد متصل سنتوں کی ادائیگی کے بعد پڑھنے چاہییں۔ البتہ مختصر دعائیں، مثلاً: آیة الکرسي، ربّنا آتنا في الدّنیا حسنةً…الخ ‘‘ وغیرہ مختصردعائیں فرض نماز کے بعد سنتوں سے قبل پڑھ سکتے ہیں۔
صاحبِ مظاہر حق علّامہ قطب الدین دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ مطلب یہ ہے کہ: یہ دونوں رکعتیں چوں کہ فرض نماز کے ساتھ مقامِ علّیین میں پہنچائی جاتی ہیں، اس لیے انہیں فرض نماز کے بعد زیادہ تاخیر کر کے نہ پڑھو، تاکہ وہ فرشتے جو اعمال کو علّیین تک پہنچاتے ہیں منتظر نہ رہیں، اور ظاہر یہ ہے کہ: ان اوراد واذکار کو جنہیں فرض کے بعد جلدی پڑھنا ثابت ہو چکا ہے، ان دونوں رکعتوں کے بعد پڑھنا اس تعجیل (جو احادیث میں فرض کے فوراً بعد اور اوراد واذکار کے پڑھنے کے سلسلے میں ثابت ہے) کے منافی نہیں ہے۔ یا یوں کہنا چاہیے کہ: ان اوراد و اذکار کو ان دونوں رکعتوں کے بعد پڑھنا بعدیت (یعنی حدیث کے اس حکم کہ فرض نماز کے بعد اور اوراد وا ذکار پڑھے جائیں) کے منافی نہیں ہے۔
اس بات کو مزید وضاحت کے ساتھ یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ: پیچھے باب الذکر بعد الصّلاۃ میں وہ احادیث گزر چکی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فرض نماز کے فوراً بعد اوراد و اذکار (جن کی تفصیل ان احادیث میں مذکور ہے) پڑھے جائیں تو اب اگر ان اوراد و اذکار کو فرض نماز کے بعد پڑھنے کے بجائے اس حدیث کی فضیلت کے پیشِ نظر دو رکعت سنتوں کے بعد پڑھا جائے تو احادیث سے ثابت شدہ تعجیل و بعدیت (یعنی اوراد و اذکار کو فرض نماز کے فوراً بعد پڑھنے کا حکم ) کے خلاف نہیں ہوگا‘‘۔(مظاہرحق ،کتاب الصّلاۃ)