• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیرالہ میں پہلا طلاق کیمپ، طلاق یافتہ خواتین کی زندگی کا نیا آغاز

تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا

بھارتی ریاست کیرالہ میں پہلا طلاق کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جہاں خواتین نے اپنی نئی زندگی کا جشن منایا اور ایک دوسرے کے زخموں کو سمیٹا۔

طلاق کو معاشرے میں ناکامی سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے، جنہیں ناکام شادی کے بعد تنقید، شرمندگی اور سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر اب ایک نیا اور باہمت اقدام سامنے آیا ہے جس نے اس سوچ کو چیلنج کر دیا ہے۔

کیلیکٹ سے تعلق رکھنے والی کانٹینٹ کریئٹر  رافیہ نے کیرالہ میں پہلا ڈائی ورس کیمپ یعنی طلاق یافتہ خواتین کا کیمپ منعقد کیا، جس میں طلاق، جدائی یا بیوگی کا سامنا کرنے والی خواتین نے شرکت کی اور اپنی ناکام شادیوں کو بوجھ سمجھنے کے بجائے جشن کے طور پر منایا۔

رافیہ نے اس اقدام کو Break Free Stories کا نام دیا۔ یہ کیمپ مئی 2025ء میں کیرالہ کے ضلع ایرناکولم کے ایک خوبصورت پہاڑی مقام پر منعقد ہوا، جس میں 17 خواتین نے شرکت کی۔

ان خواتین نے ایک ساتھ سفر کیا، کیمپنگ کی، خیموں میں قیام کیا اور دو دن خوب قہقہوں، کہانیوں اور جذباتی مکالموں کے ساتھ گزارے۔

یہ کیمپ ایک غیر جانبدار اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، جہاں کوئی عورت اپنے ماضی کے فیصلوں پر شرمندہ نہیں تھی بلکہ وہ اپنی خودمختاری پر فخر کر رہی تھی۔

کیمپ میں شامل صوفیہ نامی خاتون نے بتایا کہ ان کی شادی صرف 17 سال کی عمر میں کر دی گئی تھی، صرف اس لیے کہ ان کی رنگت سانولی تھی۔

یہ شادی 2023ء میں ختم ہوئی، جس کے بعد وہ 6 ماہ تک ڈپریشن کا شکار رہیں اور اینٹی ڈپریسنٹس کا استعمال کرتی رہیں مگر اس کیمپ میں شرکت کے بعد وہ پہلی بار خود کو پُر سکون اور آزاد محسوس کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خاندانی تقریبات میں جانا چھوڑ دیا تھا، کیونکہ مجھے ہر جگہ تنقید کا سامنا ہوتا تھا، مگر یہاں آ کر لگا کہ میں اکیلی نہیں ہوں۔

کیمپ کی بانی رافیہ جو خود بھی طلاق یافتہ ہیں، کہتی ہیں کہ کیرالہ میں طلاق کا ذکر کرتے ہی لوگ ’آیو!‘ کہہ کر افسوس ظاہر کرتے ہیں، مجھے کسی کے افسوس کی ضرورت نہیں، یہ میری اپنی زندگی کا فیصلہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا، ’خواتین کے سِسٹرہُڈ کی طاقت پر یقین رکھتے ہوئے یہ کیمپ شروع کیا، تاکہ ایک دوسرے کا سہارا بن کر زخم بھرے جا سکیں۔‘

رافیہ کے مطابق جب انہوں نے انسٹاگرام پر کیمپ کا اعلان کیا تو سیکڑوں خواتین نے رابطہ کیا، مئی کے بعد جون میں دوسرا کیمپ بھی منعقد ہوا جس میں مزید سرگرمیاں شامل کی گئیں، آئندہ کیمپ 19 اور 20 جولائی کو منعقد ہوگا۔

دلچسپ و عجیب سے مزید