• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم ’سپرمین‘ پر فلسطین کے حق میں اور اسرائیل مخالف ہونے کا الزام

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا 

ڈی سی یونیورس کے مشہور کردار ’سپرمین‘ کی نئی فلم نے دنیا میں بحث چھیڑ دی، سوشل میڈیا پر بیشتر لوگ اسے اب تک کی سب سے زیادہ اسرائیل مخالف فلم قرار دے رہے ہیں۔

اِس فلم میں ’سپرمین‘ کو 2 فرضی ملکوں کے تنازع میں الجھا ہوا دکھایا گیا ہے۔

ایک طرف ہے بوراویا ہے جو ایک مسلح اور جنگجو مشرقی یورپی طاقت ہے، دوسری طرف ہے جارحم پور، جو اس کا کمزور، پسماندہ ہمسایہ ملک ہے۔ 

فلم میں طاقتور بوراویا، جارحم پور پر حملہ کرتا ہے، شہری آبادی پر بمباری کرتا ہے، بچوں سمیت ہزاروں افراد کو قتل کرتا ہے اور خاندان کے خاندان مٹا دیتا ہے۔

 بوروویا کا صدر، اس ظلم کا جواز یہ پیش کرتا ہے کہ وہ جارحم پور کے عوام کو آمریت سے نجات دلانے آیا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کہتا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے فلسطینیوں کو حماس سے نجات دلانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ 

فلم میں حملوں کے مناظر بالکل غزہ جیسے ہیں، خاص طور پر وہ جن میں نہتے لوگ جارحیت کے خلاف مزاحمت کرتے فلمائے گئے ہیں۔ 

بوروویا کے فوجیوں کو مکمل جنگی لباس میں جس طرح جارحم پور کے نہتے شہریوں پر چڑھائی کرتے دکھایا گیا ہے، وہ بالکل اسرائیلی فوج کے غزہ میں اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کی طرح ہیں۔ 

فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ امریکا براہِ راست بوروویا کو اسلحہ اور سیاسی حمایت فراہم کر رہا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے امریکا اسرائیل کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے۔ 

سوشل میڈیا پر فلم کے حامی اسے جرات مندانہ اور فلسطین کے حق میں ایک واضح بیان قرار دے رہے ہیں جبکہ قدامت پسند حلقے اسے ووک ایجنڈا کہہ کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ہدایتکار جیمز گن نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ فلم اسرائیل اور غزہ پر مبنی ہے یا نہیں لیکن فلم کے مکالموں اور مناظر میں مماثلت کی وجہ سے ایسے دعوے نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔ 

فلم میں سپرمین اور لوئیس لین کے درمیان گفتگو غزہ جنگ پر ہونے والی عالمی بحث کی طرح ہے۔ 

لوئیس لین کہتی ہے بوروویا جارحم پور کے عوام کو ظالم حکمرانوں سے آزاد کرنا چاہتا ہے جس پر سپرمین جواب دیتا ہے کہ بوروویا خود کرپٹ ہے اور وہ محض ایک آمریت کو ہٹا کر اپنی آمریت مسلط کرنا چاہتا ہے۔ 

فلم میں مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والا ایک کردار ہے ’مالک‘ بھی ہے جو سپرمین کا دوست ہے اور فلافل بیچتا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم سپرمین میں مشرقِ وسطیٰ کے کرداروں کو دقیانوسی انداز میں دکھایا گیا ہے لیکن مجموعی طور پر فلم نے عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں گفتگو کو ایک نئی جہت دی ہے۔ 

انٹرٹینمنٹ سے مزید