• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

البانیہ کی اوہرڈ جھیل سے قدیم ترین انسانی بستی دریافت

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

ماہرین آثارِ قدیمہ نے البانیہ کی اوہرڈ جھیل سے قدیم ترین انسانی بستی دریافت کرلی۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم کو البانیہ کی اوہرڈ جھیل کی تقریباََ 3 میٹر گہرائی سے 8 ہزار سال پہلے انسانی بستی کے موجود ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

رپورٹ میں متعدد مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شمالی مقدونیہ اور البانیہ کی یہ مشترکہ جھیل اوہرڈ یورپ کی سب سے قدیم جھیل ہے جو 10 لاکھ سال سے زیادہ پرانی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ اور البانیہ سے تعلق رکھنے والی یہ ٹیم ہر روز گھنٹوں جھیل کے پانی میں گزارتی ہے اور اس ٹیم نے اب تک پانی میں سے 1 ہزار سے زائد لکڑی کے ٹکڑے، جنگلی اور پالتو جانوروں کی ہڈیاں، تانبے کی اشیاء اور نقش و نگار والے ملبوسات بھی دریافت ہوئے جس سے اس قدیم آبادی کی ثقافتی ترقی کا پتہ چلتا ہے ۔

 رپورٹ میں بتایا گیا کہ درختوں میں سالانہ نمو کی پیمائش کے طریقے ’ریڈیو کاربن ڈیٹنگ‘ اور ’ڈینڈروکرونولوجی‘ کے ذریعے یہ پتہ لگایا گیا کہ جھیل سے ملنے والی لکڑی تقریباََ 6 ہزار سے 8 ہزار سال پرانی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ قدیم انسانی بستی تقریباً 6 ہیکٹر پر محیط ہے لیکن 6 سال کی تحقیق کے بعد ابھی تک محض اس کے ایک فیصد حصّے کی کھدائی مکمل ہوئی ہے اور اس پوری بستی کا مطالعہ کرنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔

اس حوالے سے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے اس قدیم ترین انسانی بستی کے لوگوں نے مویشی پالنے زراعت کے شعبے کو پورے یورپ میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ لوگ شکار بھی کیا کرتے تھے لیکن ان کی مستحکم آمدنی کا ذریعہ زراعت ہی تھا۔

اس قدیم انسانی آبادی کے لوگوں کے بارے میں البانیا کے ماہر آثار قدیمہ اڈریان اناستاسی کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی طرزِ زندگی سے ان کی ذہانت کا واضح طور پر اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید