• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجیئم: غیر قانونی امیگریشن روکنے کیلئے داخلی سرحدی چیکنگ شروع

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیلجیئم نے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے داخلی سرحدی چیکنگ شروع کردی ہے۔ اس اقدام کے باعث سفر میں تاخیر کا امکان ہے، رہائشی پرمٹ رکھنے والوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ سے بچا جاسکے۔

یہ اندرونی داخلی چیکنگ خاص طور پر موٹروے کے آرام گاہوں، بین الاقوامی بس ٹریفک، مخصوص راستوں جیسے فرانس کے شہر ڈنکرک اور فلینڈرز کے شہر ڈی پین کو ملانے والی سڑک، برسلز میڈی اسٹیشن پر چلنے والی مخصوص ٹرینوں اور اٹلی و یونان جیسے ممالک سے آنے والی شینجن کی اندرونی پروازوں کو ہدف بنائے گی جہاں امیگریشن کی تعداد زیادہ ہے۔

یہ کنٹرولز وفاقی پولیس، مقامی پولیس اور امیگریشن آفس کے قریبی تعاون سے کیے جائیں گے۔

وزیر داخلہ برنارڈ کوئنٹن اور پناہ گزینی و امیگریشن کی وزیر اینلین وان بوسویٹ نے 19 جون کو پالیسی کا اعلان کیا۔

کوئنٹن نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اہم مقامات پر سخت اور ہدفی چیکنگ کر رہے ہیں۔ اس طرح ہم غیر قانونی امیگریشن کے بہاؤ کو روک رہے ہیں اور بیلجیئم میں امیگریشن کے دباؤ کو داخل ہونے سے بچا رہے ہیں جبکہ جرائم پر مؤثر انداز میں قابو پا کر ملک کی سیکیورٹی کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

وان بوسویٹ نے نشاندہی کی کہ کچھ ہمسایہ ممالک پہلے ہی اپنی امیگریشن پالیسیوں کو سخت کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی قدم نہ اٹھایا تو ہمارا ملک ان لوگوں کے لیے ایک پرکشش مقام بن جائے گا جنہیں دیگر ممالک میں روکا گیا ہے۔ ہمارا پیغام واضح ہے کہ بیلجیئم اب غیر قانونی امیگریشن اور پناہ گزینی کی خریداری کو برداشت نہیں کرے گا۔

اس سے قبل مئی میں جرمنی کے نئے وزیر داخلہ نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ سرحدی کنٹرول سخت کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ غیر قانونی تارکینِ وطن بشمول وہ افراد جو جرمنی میں پناہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کو واپس بھیجا جاسکے۔

نیدرلینڈز نے بھی دسمبر میں اپنی شینجن ممالک کے ساتھ سرحدوں پر عارضی کنٹرول نافذ کیے، جنہیں حال ہی میں 9 دسمبر 2025 تک توسیع دی گئی ہے۔

دوسری جانب وفاقی رکنِ پارلیمان ماتی وینڈے مالے (گرون پارٹی) نے بیلجیئم کی حکومت کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے کہ ملک میں داخلے پر کنٹرول کو سخت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے 19 جون کو پارلیمنٹ میں کہا کہ ایک ملک سے دوسرے ملک کی طرف نقل مکانی ایک حقیقت ہے۔ یہ دعویٰ کرنا کہ ہم سرحدی کنٹرول کے ذریعے خصوصاً یورپی ممالک کے درمیان جہاں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے، اس عمل کو روک سکتے ہیں، بالکل بے معنی ہے۔

انہوں نے طنزیہ سوال کیا کہ بیلجیئم کی سرحدیں 1445 کلومیٹر طویل ہیں۔ وزیر (وان بوسویٹ) کیا چاہتی ہیں؟ ہر دس میٹر کے فاصلے پر ایک چیک پوسٹ لگا دی جائے؟

برطانیہ و یورپ سے مزید