• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین: ترک شہریوں کیلئے شینگن زون میں داخلے کے قواعد نرم کردیے گئے

یورپی یونین نے ترک شہریوں کےلیے شینگن زون میں داخلے کے قواعد نرم کردیے۔ انقرہ میں یورپی یونین کے سفیر نے اعلان کیا کہ EU نے ترک شہریوں کے لیے اپنی اوپن بارڈر شینگن پالیسی کے تحت ویزا کے قواعد میں نرمی کی ہے اور ترک شہریوں کے لیے ویزہ فری سفر کی بات چیت کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترک وزیر تجارت عمر بولات نے تصدیق کی کہ یورپی کمیشن نے ایک نیا دستاویز جاری کیا ہے جو ترک شہریوں کےلیے شینگن ویزا کے حصول کو آسان اور تیز تر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ یورپی رکن ممالک کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے ترک شہری اور کاروباری ادارے EU کے ویزا نظام پر تنقید کرتے آ رہے ہیں، جس پر یورپی یونین کا مؤقف یہ رہا کہ ویزا کی بڑی تعداد میں درخواستوں کی وجہ سے عمل سست رہا ہے اور اس بارے میں انقرہ کے ساتھ ممکنہ حل تلاش کیے جا رہے ہیں۔

نئے ہدایات کے مطابق، وہ ترک شہری جنہوں نے ماضی میں شینگن ویزا لیا اور وقت پر واپس آئے، ان کے لیے طویل المدتی، ملٹیپل انٹری ویزے جاری کیے جا سکیں گے۔

ترک وزیر عمر بولات نے کہا کہ ترک شہریوں کو ویزا کے لیے طویل انتظار، قلیل مدتی ویزے اور زیادہ ریجیکشن ریٹ جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ ان تحفظات کو بارہا EU حکام کے سامنے، بشمول یورپی کمیشن، یورپی کونسل اور رکن ممالک کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں میں، اٹھایا گیا ہے۔

EU سفیر تھامس ہانس اوسوسکی کے مطابق 15 جولائی سے نافذ ہونے والے نئے قواعد کے تحت ترک شہری، جنہوں نے ویزا کے ضوابط کی پابندی کی ہو، انہیں دوسری درخواست پر 6 ماہ کا ویزا ملے گا اس کے بعد ایک سال، پھر 3 سال اور پھر 5 سال کا ملٹیپل انٹری ویزا دیا جا سکتا ہے۔

اوسوسکی نے کہا کہ یہ ایک مثبت قدم ہے، لیکن مستقل حل نہیں۔ ویزا فری سفر کی راہ میں ترکی اور EU کے درمیان ویزہ فری سفر کی بات چیت 2016 میں شروع ہوئی تھی مگر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔

اوسوسکی کا کہنا تھا، ’دیگر تمام امیدوار ممالک کو ویزہ فری سفر کی سہولت حاصل ہے، صرف ترکی اس سے محروم ہے۔‘

یورپی کمیشن گرمیوں کے بعد مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے اور باقی رہ جانے والے 6 شرائط کو مکمل کرنے کے لیے ترکی سے قریبی تعاون پر آمادہ ہے۔

عمر بولات کے مطابق ترکی نے یورپی یونین کے ساتھ ایک مثبت ایجنڈا اپنایا ہے، جس میں اعلیٰ سطحی تجارتی مکالمہ اور برسلز و انقرہ میں اہم ملاقاتیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، ’ہم نے ہمیشہ یورپی یونین کو یاد دلایا ہے کہ ویزہ لبرلائزیشن ترک شہریوں کا بین الاقوامی معاہدوں کے تحت حق ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب شینگن ممالک کی سفارت خانوں کے پاس کوئی بہانہ نہیں کہ وہ اس عمل کو مزید تاخیر کا شکار بنائیں۔

بولات نے قونصل خانوں کی عمارت، عملے اور آئی ٹی سسٹمز کو بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ اس نئی پالیسی پر فوری عمل درآمد ہو سکے۔

ترکی دنیا بھر میں چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا شینگن ویزا حاصل کرنے والا ملک ہے، جہاں ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ ویزے جاری ہوتے ہیں اور رد کیے جانے کی اوسط شرح 15 فیصد ہے۔ 

بولات نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پہلی بار ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کے لیے بھی یہ عمل جلد آسان ہو جائے گا، بشرطیکہ وہ قواعد کی پاسداری کریں۔ انہوں نے نے ای یو-ترکی کسٹمز یونین میں توسیع اور اس کو سروسز، ای-کامرس اور زراعت تک پھیلانے پر زور دیا۔

یہ معاہدہ پہلی بار 1995 میں نافذ ہوا تھا اور اس نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دیا، لیکن آج کی ضروریات کے لیے یہ ناکافی ہے۔

ترکی اور یورپی ممالک کے درمیان 2024 میں مجموعی تجارتی حجم 327 ارب ڈالر رہا، جس میں 149 ارب ڈالر کی برآمدات اور 178 ارب ڈالر کی درآمدات شامل تھیں۔

واضح رہے کہ یوپی یونین نے ترک شہریوں کے لیے شینگن ویزا کی شرائط میں نرمی کی ہے جس سے بزنس، تعلیم، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ ملے گا۔ ویزہ فری سفر اور کسٹمز یونین میں توسیع کی راہ میں پیش رفت کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید