• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ، سیورج ملا پانی فراہم کرنے پر مختلف کمپنیاں بند، جوڈیشل انکوائری کا حکم

برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے حکم پر انگلینڈ اور ویلز کے شہریوں کو سیورج ملا پانی فراہم کرنے پر مختلف کمپنیوں کو نہ صرف بند کر دیا گیا بلکہ ان کے خلاف جوڈیشل انکوائری کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انگلینڈ اور ویلز میں سیوریج ملا پانی فراہم کیا جا رہا ہے جس سے جگر اور جلد جیسی دوسری بیماریاں جنم لینا شروع ہو گئی ہیں۔

 برطانیہ کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا اسکینڈل قرار دیا جا رہا ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

عوام کو گھروں میں صاف پانی فراہم کرنے والے اداروں نے صاف پانی کے پائپ لائنوں کو سیورج پائپ لائنوں سے جوڑ رکھا ہے، ریور تھیم کا پانی انتہائی زہریلا ہو چکا ہے، سیکریٹری انوائرمنٹل نے پرائم منسٹر کو اس سلسلہ میں آگاہ کر دیا ہے۔

انگلینڈ اور ویلز میں فراہم کیا جانے والا پانی نہ تو نہانے کے قابل ہے اور نہ ہی برتن دھونے کے بلکہ اس سے جگر کی بیماری کے علاوہ جلد کی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں، عام تاثر یہی تھا کہ برطانیہ کی فضا اور پانی دونوں اپنی مثال آپ ہیں، لوگوں کو صاف ستھرا پانی فراہم کرنے والے اداروں نے اضافی بل بھیج کر خوب کمائی کی۔

 ماہرین کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں فرام کیا جانے والا پانی نہ صرف جانوروں کے لیے خطرناک ہے بلکہ مچھلیاں اور دیگر سمندری حیات کے لیے بھی موت کا سبب بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے ڈرنکنگ واٹر مینجمنٹ کے علاوہ دیگر چار اداروں کو فوری طور پر بند کر دیا ہے، برطانوی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آنے پر لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید