انگلینڈ کے اسپتالوں کے حادثاتی ایمرجنسی (A&E) وارڈز میں نرسوں پر تشدد کے واقعات میں گزشتہ 6 برس کے دوران 91 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ زیادہ تر واقعات علاج میں طویل انتظار کے باعث پیش آئے۔
رائل کالج آف نرسنگ (RCN) نے معلومات تک رسائی کے قوانین کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا ہے کہ 2019ء میں نرسز پر حملوں کے 2 ہزار 122 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024ء میں بڑھ کر 4 ہزار 54 تک جا پہنچے۔
آر سی این کے مطابق نرسوں کو گھونسے مارے گئے، ان پر تھوکا گیا، دیوار سے لگایا گیا، تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی گئیں اور حتیٰ کہ اسلحہ بھی دکھایا گیا۔
آر سی این کی جنرل سیکریٹری پروفیسر نکولا رینجر نے کہا کہ ان چونکا دینے والے اعداد و شمار کے پیچھے ایک تلخ حقیقت ہے، محنتی اور پُرعزم نرسنگ عملہ ان نظامی ناکامیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں کا سامنا کر رہا ہے جو اُن کے اختیار میں نہیں، ہر واقعہ ناقابلِ قبول ہے۔
ایسٹ مڈلینڈز کی چارج نرس راشیل مکارتھی نے بتایا کہ اُن کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں مریضوں کی چڑچڑاہٹ واضح طور پر بڑھ رہی ہے، ایسے مریض بھی مشتعل ہو جاتے ہیں جن سے امن و سکون کی توقع ہو، صرف اس لیے کہ انتظار بہت طویل ہوتا ہے۔
اُنہوں نے ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک نشے میں دھت، 6 فٹ 2 انچ قد والے شخص نے اُن کے چہرے پر سیدھا گھونسہ مار دیا۔
مشرقی لندن کی سینئر سسٹر سارہ ٹیپی نے بتایا کہ ایک مریض نے اُن کے سر پر مکا مار کر بےہوش کر دیا، یہ تشدد خوفناک ہے اور یہ مسلسل ہو رہا ہے، نرسیں یا ڈاکٹر کوئی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں۔
جنوب مغربی انگلینڈ کی ایک سینئر نرس نے بتایا کہ اُن کے وارڈ میں متعدد بار ایسے واقعات پیش آئے، جس میں مریضوں نے نرس کو دیوار سے لگا دیا یا ساتھی عملے کو پیٹ اور کمر پر گھونسے مارے۔
آر سی این نے خبردار کیا کہ اگر تشدد کے یہ واقعات جاری رہے تو عملے کی قلت مزید بڑھ سکتی ہے، تنظیم نے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں عملے کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور مریضوں کے انتظار کے اوقات کم کیے جائیں۔