• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین آگاہ ہیں کہ درویش نے ہمیشہ نہ صرف اپنےہمسایہ ملک انڈیا بلکہ اسکے پرائم منسٹر نریندر مودی کی اچھائیوں یا خوبیوں کے اعتراف میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر وہ بونگی ماریں تو اسے جسٹیفائی کیاجائے۔‎سانحۂ پہلگام کے بعد مودی نے جس بھونڈے طریقے سے آپریشن سندور لاؤنج کیا اس سے ہمارے خطے میں جو تباہی امڈ سکتی تھی اس پر بھرپور قلم اٹھایا، خود انڈیا میں بھی اس حماقت کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ لوک سبھا کے حالیہ سیشن میں کانگرس رہنما اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی انکی بہن پریانیکا گاندھی، ملائم سنگھ یادیو، امریندرسنگھ اور دیگر لوک سبھا ممبران نے جو اعتراضات اٹھائے ہیں پرائم منسٹر مودی ،ڈیفنس منسٹر راجناتھ، انٹیریئر منسٹر امیت سنگھ کے پاس انکے جواب میںکہنے کو کچھ نہ تھا۔ یہ کوئی بات ہے کہ آپریشن سندور ابھی جاری ہے یا یہ کہ ہم نے آپریشن مہادیو شروع کردیا ہے جسکے تحت سانحۂ پہلگام میں ملوث تینوں آتنک وادی مارے گئے ہیں انکی جیبوں سے پاکستانی چاکلیٹ برآمد ہوئے ہیں۔ فوری سوال اٹھا کہ یہ کارنامہ کیا آپ لوگوں نے لوک سبھا اجلاس کے ساتھ ہی منسلک کرنا تھا؟پریانیکا گاندھی نے کہا رکھشا منتری جی آپ ہمیں کھوکھلے بھاشن مت دیں،مرنے والے بھارتی تھے ان کی رکشا، آپ کی ذمہ داری تھی آپ یہ بتائیں کہ اپنی اس ذمہ داری میں اتنی بڑی کوتاہی کیوں کی؟ جب اتنی بڑی تعداد میں ہمارےلوگ وہاں تھے تو ان کی رکھشاکیلئے کیا انتظام تھا اور وہ اتنا فاصلہ طے کر کے یہاں کیسے پہنچے؟ اس سے پہلے سابق وزیر داخلہ چدمبرم بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ پہلگام ٹریجیڈی میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہماری سرکار ابھی تک پیش نہیں کرسکی عین ممکن ہے وہ ہمارے اپنے انڈین شہری ہی ہوں ۔ قائد حزبِ اختلاف راہول گاندھی نے کہا کہ جب بشمول اپوزیشن پوری قوم پردھان منتری کے ساتھ کھڑی تھی تو پھر دس مئی کو اچانک آپریشن سندور کیوں روک دیا گیا؟ اس سیز فائر کی خبر ہندوستان کی بجائے امریکا سے کیوں آئی؟ پردھان منتری کہہ رہے ہیں کہ ہم نے فائر بندی کسی بیرونی طاقت کے کہنے پر نہیں بلکہ پاکستان کی درخواست پر کی، اگر یہ بات ہے تو امریکی پریذیڈنٹ ڈونلڈ ٹرمپ 29بار یہ کیوں کہہ چکے ہیں کہ یہ جنگ بندی انہوں نے کروائی؟ پردھان منتری میں اگر دم خم ہے تو وہ کہیں کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں ۔ کیا1971ء میں شریمتی اندراگاندھی پر امریکی دباؤ نہیں تھا مگر کیا وہ اسے خاطر میں لائیں؟

آج اگر ٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ پانچ طیارے گرے تو مودی لوک سبھا میں اس جھوٹ کی درستی کیوں نہیں کرتے؟‎18جولائی کی رات وائٹ ہاؤس میں ریپبلکن قانون سازوں کے ڈنر میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہی بات دہرائی۔ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر آئے تو وہاں بھی انہوں نے کھل کر پوری تفصیل بیان کی کہ یہ جنگ میں نے کیونکر رکوائی۔ اسی طرح کوئی بھی غیرملکی سربراہ وائٹ ہاؤس میں ان سے ملاقات کیلئے آتا ہے تو وہ اپنی یہ بات ہمیشہ دھراتے ہیں۔ اب ٹرمپ نے ایک قدم مزید آگے بڑھ کر خالصتان تحریک کی حامی تنظیم ”سکھ فار جسٹس“ کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو خط بھی لکھ مارا ہے جسے پنوں نے اپنی ایکس پوسٹ میں شیئر کیا ہے۔ٹرمپ نے لکھا ہے کہ میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی امریکی اقدار کو سب سے مقدم رکھتا ہوں جب امریکا محفوظ ہوگا تو دنیا بھی محفوظ ہوگی۔ واضح رہے کہ پتونت سنگھ پنوں امریکی شہری ہے اور 17اگست کو واشنگٹن میں خالصتانی تحریک کے حوالے سے ایک ریفرنڈم بھی ہونے جارہا ہے علاوہ ازیں کینڈین سکھوں کو اپنے لوگوں پر حملوں کے حوالے سے مودی سےبہت سی ایسی شکایات ہیں جن کی گونج کیینڈین پارلیمنٹ میں بھی سنائی دیتی رہیں۔ ‎پرائم منسٹر مودی کیاپنے ملک کیلئےخدمات سے انکار نہیں لیکن وہ اپنی اندرونی و بیرونی پالیسیوں میں بارہا جس شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس سے وہ اپنی داخلی و خارجی پالیسیوں میں مطلوبہ سیاسی بصیرت اور توازن کھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں ایک برا اسلوب یہ بھی ہے کہ وہ اپنے عالمی لیڈر ہونے کی دھاک اپنے ووٹرز پر بٹھانے کیلئے کئی مرتبہ عجیب و غریب حرکات کررہے ہوتے ہیں جیسے کہ زبردستی کی جپھیاں ڈالنا، اسے ہندی کلچر یا تہذیب کا حصہ قراردینے کے باوجود سیاسی مطلب براری کا یہ تاثر موجود ہوتا ہے کہ دیکھو میں عالمی سطح کا کتنا بڑا نیتا ہوں۔ ‎ٹرمپ کے حوالے سے بھی انہوں نے اسیسمنٹ کی یہ غلطی کی، ایک مرحلے پر تو وہ ٹرمپ کی انتخابی مہم چلاتے ہوئے انکی جے جے کے نعرے لگواتے دکھائی دیے کہ گویا ٹرمپ نہ جانے اندر سے ان کے کتنے سگےیا قریبی ہیں لیکن اب ٹرمپ پچھلے چھ مہینوں سے موقع بے موقع ان کی جس قدر تذلیل کررہے ہیں اس میں مودی اندرخانے ضرور سوچتے ہونگے کہ کاش اس ظالم کی بجائے کملاہیرس جیت جاتیں۔ اس سے تو بہتر تھا کہ جوبائیڈن ہی اگلی ٹرم کیلئے آجاتے۔ ٹرمپ مودی کی اتنی تذلیل پر کیوں تلے بیٹھے ہیں؟ یہ ایک الگ بحث ہے جس کی تفصیل علیحدہ کالم میں پیش کی جائے گی۔ باایں حالات یہ سوال اہم ہے کہ کیا مودی جی کو ازخود بی جے پی کے کسی دوسرے نیتا کو آگے کرتے ہوئے خود پیچھے ہوجانا چاہئے؟ چاہے یوپی کے مکھ منتری آدیتہ ناتھ یوگی ہی کیوں نہ ہوں ورنہ اگلے چناؤ میں بی جے پی پٹ جائے گی۔

تازہ ترین