تفہیم المسائل
سوال: میرے ایک کزن (جو تین بہنوں کا اکلوتا اور چھوٹا بھائی ہے، نوجوان اور غیر شادی شدہ ہے اور والدین فوت ہوچکے ہیں) کو اس کی ہمشیرگان نے متفقہ طور پر اپنے اپنے حصے کی پراپرٹی ہبہ کی اور اس کا انتقال اور قبضہ دے دیا، لیکن جلد ہی ان کا بھائی پیسہ زیادہ ہونے کے باعث نشہ کرنے لگا اور اب وہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر شدید بیمار اور پراپرٹی کی دیکھ بھال کرنے کے لائق نہیں ہے۔
بہنیں بہنوئی چار سال سے علاج کروا رہے ہیں، لیکن اس کی حالت بہتری کی طرف نہیں آرہی۔ اب بہنیں پچھتا رہی ہیں کہ انہیں جائیداد ہبہ نہیں کرنی چاہیے تھی۔ کیا ایسی صورت میں وہ ہبہ سے رجوع کر سکتی ہیں اور کیا اس صورت میں بھی ہبہ سے رجوع ناپسندیدہ ہی ہوگا؟ (عبیداللہ خان، اسلام آباد)
جواب: عام حالات میں ہبہ سے رجوع ممنوع اور مکروہ ہے اور قرابت بھی رجوع سے مانع ہے یعنی ذی رحم محرم کو ہبہ کرکے واپس نہیں لے سکتا، ماں باپ، دادا دادی، بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسہ نواسی، بھائی بہن اور چچا پھوپھی، یہ سب ذی رَحم محرم ہیں۔
تاہم ہبہ سے رجوع کے لیے یہ ضروری ہے کہ دونوں کی رضامندی سے چیز واپس ہو یا حاکم نے واپسی کا حکم دے دیا ہو، علّامہ علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ’’اور جہاں تک حق (ہبہ کے درست ) ثابت ہونے کے بعد واپسی کی شرائط کا تعلق ہے، تو یہ بغیر عدالت اور رضا کے درست نہیں ہے، کیونکہ معاہدے کی تکمیل کے بعد(شے موہوب کی) واپسی اُس کا فسخ ہے اور معاہدے کا فسخ مکمل ہونے کے بعد بغیر عدالت اور رضا کے درست نہیں ہے، (بدائع الصنائع، جلد6،ص:128)‘‘۔
آپ نے سوال میں لکھا: ’’ اب وہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر شدید بیمار اور پراپرٹی کی دیکھ بھال کرنے کے لائق نہیں ہے‘‘، اس سبب کی بناء پر بہنیں ہبہ سے رجوع کرسکتی ہیں۔
علّامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ’’ موہوب لہٗ (جسے ہبہ کیا گیا) جب تندرست تھا، اُس وقت اُسے کسی نے کوئی چیز ہبہ کی اور جب وہ بیمار ہوا، واہب(یعنی ہبہ کرنے والے) نے وہ چیز واپس لے لی، اگر یہ واپسی قاضی کے حکم سے ہوئی تو صحیح ہے، ( فتاویٰ عالمگیری ،جلد4،ص:401)‘‘۔
ہر دو صورت یعنی قاضی /حاکم کے فیصلے یا طرفین کی رضامندی سے جب رجوع پایا جائے گا، تو عقدِ ہبہ کلی طور پر فسخ ہوجائے گا اور ہبہ کرنے والوں کی پہلی مِلک لوٹ آئے گی، پس اگر آپ نے جو صورت بیان کی ہے، جائیداد کے ضائع ہونے کے خوف کے سبب آپ ہبہ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں، تو کرسکتے ہیں۔
اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
darululoomnaeemia508@gmail.com