• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: آج کل مساجد میں کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ایک وبا کی شکل اختیار کر گیا ہے اور کچھ لوگ تو فرائض کی ادائیگی جماعت میں کھڑے ہوکر اور سنّت اور نوافل کرسیوں پر بیٹھ کر ادا کرتے ہیں۔ 

بعض نمازی (جو کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں) کرسی کے آگے کھڑے ہو کر نماز کی ادائیگی کرتے ہیں، اس طرح وہ صف سے آگے ہوجاتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب: آپ کے سوال کے دو حصے ہیں:

(1) کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

(2) کرسی پر نماز پڑھنے کی ضرورت ہو تو کرسی کو صف میں کس جگہ رکھنا چاہیے؟ دونوں سوالوں کا جواب بالترتیب لکھا جاتا ہے:

(1)جو شخص بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہ ہو، یا کھڑے ہونے پر تو قادر ہو، لیکن زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافے یا صحت یابی میں تاخیر یا ناقابلِ برداشت درد کا غالب گمان ہو تو ان صورتوں میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔

البتہ قابلِ برداشت معمولی درد یا موہوم تکلیف ہو تو فرض، واجب اور فجر کی سنّتِ مؤکدہ میں قیام کو ترک کردینا اور زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔

جن صورتوں میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت کا حکم لکھا گیا ہے، ان صورتوں میں اگر زمین پر تشہّدکی حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہوں تو تشہّد کی حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہیے، اگر تشہّد کی حالت میں بیٹھنے میں تکلیف ہو تو زمین پر جس طرح بیٹھنے میں سہولت ہو، بیٹھ کر نماز پڑھ لیں۔ اور اگر زمین پر بیٹھنے میں حرج ہو تو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں، بہرحال عذر کی حالت میں بھی بلا ضرورت کرسی کا استعمال خلافِ اولیٰ ہے۔

واضح رہے کہ جو شخص زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو، اس کے لیے نماز میں قیام (تلاوت کے دوران کھڑا ہونا) فرض نہیں ہے، اگرچہ وہ کھڑے ہونے پر قادر ہو، لہٰذا ایسا شخص کرسی یا زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کر رہا ہو تو اس کے لیے دونوں صورتیں جائز ہیں: (1) تلاوت کے دوران قیام کرے اور بقیہ نماز بیٹھ کر ادا کرے۔ (2) مکمل نماز بیٹھ کر بغیر قیام کے ادا کرے۔ البتہ دوسری صورت یعنی مکمل نماز بیٹھ کر ادا کرنا اس کے لیے زیادہ بہتر ہے۔

جہاں تک صحت مند آدمی کا کرسی پر نماز پڑھنے کا حکم ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے:

فرض اور واجب نمازوں میں قیام فرض ہے اور فقہائے کرام نے فجر کی دو رکعت سنّتِ مؤکدہ کو بھی قیام کے حکم میں واجب نمازوں کی طرح شمار کیا ہے، اس لیے صحت مند آدمی کے لیے عذر کے بغیر کرسی پر بیٹھ کر فرض، واجب یا فجر کی سنتیں پڑھنا جائز نہیں ہے، خواہ سامنے کوئی چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرے یا اشارے سے رکوع سجدہ کرے۔

فجر کی سنّتِ مؤکدہ کے علاوہ دیگر سنن اور نفل نمازیں زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدے کے ساتھ پڑھنا جائز ہے، لیکن کرسی پر بیٹھ کر رکوع اور سجدے کے اشارے کے ساتھ یہ نمازیں (فجر کی سنّتِ مؤکدہ کے علاوہ سنتیں اور دیگر نفلی نمازیں) پڑھنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ سجدہ کرنا نماز میں فرض ہے، اور عموماً کرسی پر نماز پڑھتے ہوئے سجدہ نہیں کیا جاتا، بلکہ سجدے کا اشارہ کیا جاتا ہے، اور کسی عذر کے بغیر سجدہ چھوڑ کر محض اس کے اشارے پر اکتفا کرنا جائز نہیں ہے۔ 

تاہم اگر کرسی پر بیٹھ کر اپنی نشست کے سامنے کوئی ایسی چیز رکھ کر اس پر سجدے کے ساتھ فجر کی سنّت کے علاوہ دیگر سنتیں یا کوئی بھی نفل نماز ادا کی جائے جو (چیز) اس نمازی کی نشست سے ایک بالشت سے زیادہ اونچی نہ ہو تو یہ نمازیں ادا ہوجائیں گی۔

واضح رہے کہ فجر کی سنّت کے علاوہ دیگر سنتوں کو بیٹھ کر پڑھنا مسنون طریقے کے خلاف ہے، خواہ زمین پر بیٹھ کر پڑھی جائیں، نیز حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ عذر کے بغیر بیٹھ کر نفل پڑھنے کا ثواب، کھڑے ہو کر نفل پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ہے۔

نیز کرسی پر سنن و نوافل پڑھتے ہوئے اگرچہ سامنے کوئی چیز رکھ کر اس پر سجدہ کیا جائے، تو بھی بغیر عذر اس طرح کرنے کی صورت میں سجدے اور تشہّد کی مسنون ہیئت بھی چھوٹ جاتی ہے، اس اعتبار سے بھی نماز کی کیفیت و ثواب میں فرق ظاہر ہے؛ لہٰذا صحت مند آدمی کے لیے کرسی پر سنن و نوافل کے جواز کی صورت میں بھی، کرسی پر نماز ادا نہ کرنا افضل ہے۔

(2)بوقتِ ضرورت کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ کرسی کا پچھلا پایہ صف کی لکیر پر رکھے، اس صورت میں کرسی پر نماز پڑھنے والا نہ تو بقیہ نمازیوں سے آگے ہو گا اور نہ ہی پیچھے۔

اقراء سے مزید