• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری حلال ہے یا حرام ؟

جواب: مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھ کر اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کی جائے تو جائز ہے، ورنہ نہیں:

1.جس کمپنی کے حصص (Shares)کی خرید و فروخت مقصود ہو، واقعتًا خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو ، جیسے ورچوئل (Virtual) کمپنیاں۔

2.اس کمپنی کے کل اثاثے صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے (Fixed assets)بھی موجود ہوں۔

3.کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ (Capital) حلال ہو۔

4.کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو، جیسے شراب کی کمپنی یا حرام کاروبار کرنے والے اداروں کے حصص۔

5.حصص (Shares)کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد جب وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں آجائیں، تب انہیں آگے فروخت کیا جائے، یعنی جس کمپنی کے حصص (Shares) بیچے گئے ہیں، اس کمپنی کے ریکارڈ میں سی ڈی سی (C.D.C) کے ذریعے ان حصص (Shares) کی منتقلی خریدار کے نام ہوجائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضےسے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے۔

6.حاصل شدہ کل نفع شرکاء (Shareholders) میں تقسیم کیا جاتا ہو، احتیاطی(Reserve) کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

7.شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ (Directly or indirectly) سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

8.شیئرز اور اس کی قیمت کی ادائیگی دونوں ادھار نہ ہو۔

9.اگر کوئی کمپنی سونا، چاندی یا نقدی کی خرید و فروخت کرتی ہے تو اس کے صحیح ہونے کے لیے مذکورہ بالا شرائط کے علاوہ ایک شرط یہ بھی ہے کہ عوضین (Counter values)پر مجلسِ عقد (session of contract) میں ہی قبضہ ہو، اگر کسی ایک عوض پر قبضہ ادھار ہو تو یہ جائز نہیں ہے۔

شیئرز کے کاروبار میں مذکورہ بالا شرائط کی رعایت رکھنا خاصا مشکل ہے، اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

iqra@banuri.edu.pk