• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعزیت کے لیے آنے والوں کے سبب معتدہ کا مکان تبدیل کرنا

(گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

علامہ حسن بن منصور اوزجندی ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’جس کا شوہر فوت ہوگیا، اگر شوہر کے ترکے سے ملنے والا مکان اس کے لیے کافی ہے، تو وہ اپنے حصے میں رہے اور اگر ورثاء میں کوئی اس کا محرم نہ ہو تو اگر ممکن ہو کہ وہ پردہ کرے اور اپنے اور دیگر ورثاء کے درمیان پردہ لٹکائے تووہاں رہائش رکھے۔ اور اگر وہ مکان اُسے کافی نہ ہو تو وہ ضرورت کے تحت جاسکتی ہے، اسی طرح اگراسے اس گھر میں اپنے سامان کا خوف ہو تو بھی جاسکتی ہے، پھر وہ جس مکان میں گئی، وہاں سے نہ نکلے ،( فتاویٰ قاضی خان ، جلد2،ص:531)‘‘۔

علامہ نظام الدین ؒلکھتے ہیں: ’’اور جب کسی عذر کے سبب مُعتدہ نے مکان بدلا، تو دوسرے مکان کا بھی وہی حکم ہے، جومنتقل ہونے سے پہلے والے مکان کا تھا یعنی اب اس مکان سے باہر جانے کی اجازت نہیں ، جیسا کہ ’’بدائع الصنائع ‘‘ میں ہے، (فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:535)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اب خاتون جہاں رہائش پذیر ہے، وہیں عدّت مکمل کرے اور عدّت کے آغاز میں جو بلاضرورت نقل مکانی کی، اُس پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے، لیکن اگر خاتون کے لیے وہاں شرعی حجاب کے اندر رہنا دشوار ہو اور غیر محرم مردوں کی آمد ورفت آزادانہ ہو تو پھر اپنے گھر منتقل ہوجائیں۔

اقراء سے مزید