اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی شعبے کی مکمل تصویر ڈیجیٹل زراعت شماری کے ذریعے سامنے آئی ہے ۔پہلی ڈیجیٹل زراعت شماری میں انکشاف ہوا ہے کہ 17ہزارفارم مالکان 36لاکھ 50ہزار ایکڑ زرعی زمین کے مالک، 6 فیصداراضی ان افراد کے پاس ہے،ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق زرعی فارموں کی تعدا دمیں اضافہ، ہر فارم کا اوسط رقبہ 6.4 ایکڑ سے گھٹ کر5.1 ایکڑ پر آگیا، پنجاب زرعی سرگرمیوں میں سب سے آگے ہے، ملک بھر میں 25کروڑ سے زائد مویشی موجود ہیں۔ رپورٹ میں ماحولیاتی خطرات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے زراعت شماری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو مضبوط معیشت بنانا ہے تو زرعی اصلاحات اور کارپوریٹ فارمنگ کی جانب سنجیدگی سے قدم اٹھانا ہوگا،بیورو آف شماریات کے چیف شماریات دان ڈاکٹر نعیم ظفر نے اس مردم شماری کو کامیابی قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ملک کے 17ہزار بڑے زمینداروں کے پاس 100ایکڑ یا اس سے زیادہ رقبہ ہے، اور وہ مجموعی طور پر 36 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زمین پر قابض ہیں — جو ملک کی زرعی زمین کا چھ فیصد بنتا ہے ۔دوسری طرف، زرعی فارموں کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2010میں جہاں 82 لاکھ فارم تھے، وہ اب بڑھ کر ایک کروڑ 17لاکھ ہو چکے ہیں۔ مگر حیران کن طور پر، ہر فارم کا اوسط رقبہ 6.4 ایکڑ سے گھٹ کر 5.1 ایکڑ پر آ گیا ہے — ایک طرف زمین کی تقسیم، دوسری طرف آبادی کا دباؤ۔پنجاب حسبِ روایت زرعی سرگرمیوں میں سب سے آگے ہے، جہاں 5.05 ملین فارم پورے 3.1 کروڑ ایکڑ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان بھی اپنی اپنی گنجائش کے مطابق حصہ ڈال رہے ہیں، مگر زمین کی پیداواری صلاحیت میں تفاوت نمایاں ہے۔اس مردم شماری کا ایک اہم پہلو بارانی زمینوں میں کمی ہے۔ 2010 میں جہاں 84 لاکھ ایکڑ بارانی زمین تھی، وہ اب صرف 49 لاکھ ایکڑ رہ گئی ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف ماحولیاتی خطرات کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ آبپاشی کے نظام کی کمزوریوں کی بھی عکاس ہے۔زرعی شعبے میں مویشی بھی اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان میں 25 کروڑ سے زائد مویشی موجود ہیں — جن میں گائیں، بھینسیں، بکریاں، بھیڑیں، اونٹ، گھوڑے، خچر اور گدھے شامل ہیں۔ پنجاب، حسبِ روایت، اس میدان میں بھی سب سے آگے ہے۔پاکستان میں مویشیوں کی مجموعی تعداد 251ملین (25 کروڑ 10 لاکھ) مویشی شمار کی گئی ہے جن میں گائیں: 5.58 کروڑ،بھینسیں: 4.77 کروڑ،،بکریاں: 9.58 کروڑ۔بھیڑیں: 4.45 کروڑ،اونٹ: 15 لاکھ،گھوڑے: 5.53 لاکھ،خچر: 2.96 لاکھ،گدھے: 49 لاکھ ہیں۔زرعی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ہے۔