کراچی( سید محمد عسکری) ایچ ای سی میں سابق چیرمین کی پالیسیاں برقرار، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی جانب سے اختتامی ایام میں کی گئی تقرریوں اور پالیسیوں کے تسلسل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، جب کہ مستقل چیئرمین کی تعیناتی کے لیے اشتہار کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر بھی تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد نے اپنی مدتِ ملازمت کے اختتام سے قبل ایچ ای سی میں متعدد اہم عہدوں پر تقرریاں کیں، حتیٰ کہ وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول کی ہدایت کے باوجود ڈائریکٹر جنرلز اور ایڈوائزرز کے انٹرویوز مکمل کیے گئے۔ اپنی مدتِ ملازمت کے اختتام سے محض دو دن قبل 27 جولائی 2025 کو اہم تقرریاں اور تبادلے کیے۔ ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت متعدد افسران کو نئی ذمہ داریاں سونپی گئیں جن میں ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ناصر کو میڈیا سیکشن کا اضافی چارج، عائشہ اکرام کو گلوبل انگیجمنٹ ڈویژن، طارق اقبال کو ایچ آر ایم اور لیگل سیکشن، جبکہ عقیل اختر خان کو پارلیمانی امور ڈویژن میں تعینات کیا گیا۔ جب کہ مدت ختم ہونے سے دو روز قبل ٹیکسلا کی انجنیئرنگ یونیورسٹی سے فارغ ہونے والے گریڈ 21 کے پروفیسر محمد علی ناصر کو ایک برس کے لیے ڈیپوٹیشن پر ایڈوائزر مقرر کیا تھا۔ ان تبدیلیوں پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ یہ فیصلے چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے دو روز قبل کیے گئے۔ اس وقت کے کمیشن رکن کی حیثیت سے موجودہ قائم مقام چیئرمین و سیکریٹری تعلیم جناب ندیم محبوب نے کمیشن کے اجلاس ان بھرتیوں کی مخالفت نہیں کی تھی اور خاموشی اختیار رکھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی میں اب بھی ڈاکٹر مختار احمد کی بنائی گئی پالیسیوں پر ہی عمل جاری ہے، اور تاحال کوئی بڑی یا واضح تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔ برعکس اس کے، موجودہ انتظامیہ نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاءالقیوم کی بحالی کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے، جس سے ایچ ای سی میں داخلی اختلافات اور پالیسی امور پر سوالات نے جنم لیا ہے۔دوسری جانب، ایچ ای سی کے مستقل چیئرمین کی تعیناتی کے عمل میں مسلسل تاخیر نے اعلیٰ تعلیمی شعبے سے وابستہ حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق، سرچ کمیٹی کے چار اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، تاہم تاحال اشتہار جاری نہیں کیا جا سکا، جس سے شفافیت اور سنجیدگی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔روزنامہ جنگ نے قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی و سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب سے مؤقف لینے کے لیے متعدد بار رابطہ کیا، مگر مسلسل کوششوں کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ نہ کالز کا جواب دیا گیا، نہ ہی واٹس ایپ پیغامات کا۔ ایچ ای سی جیسے قومی اہمیت کے ادارے میں پالیسی اور انتظامی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال پر شفاف اور واضح موقف کی اشد ضرورت ہے تاکہ تعلیمی شعبے میں اعتماد بحال ہو اور آئندہ کے لیے شفاف پالیسی سازی ممکن بنائی جا سکے۔