اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ڈپٹی اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کو 15روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔بل کے متن کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کر سکتا ہے۔ مخبر ڈکلیریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، پھر معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا۔ اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔مخبر کی معلومات اگر پاکستان کے سکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی جبکہ مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔اس طرح، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو جبکہ مخبر سے وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو جرم پر اکسائے۔وزرا اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔ قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات، پارلیمنٹ وار اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کی جانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی، اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو۔کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی معلومات بھی مخبر سے نہیں لی جائے گی۔کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کرکے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا۔ کمیشن ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا جبکہ کمیشن گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ بھی کرے گا، کمیشن پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا۔مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہوگی۔ غلط معلومات دینے والے کو دو سال قید اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، جرمانہ اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی،بل کے مطابق مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا۔